دبئی: چین اور کچھ مغربی ممالک کی مدد کے باوجود فنانشل ایکشن ٹاسک (FATF) کی جانب سے پاکستان کو مزید کچھ عرصہ’گرے لسٹ‘ میں رکھے جانے کا امکان ہے۔
غیرملکی میڈیا نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا دورانیہ مزید 6 ماہ بڑھائے جانے کا امکان ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کی روک کیلئے پاکستان ناصرف اپنے بینکاری نظام کی عالمی معیار کے مطابق تشکیل نو کرسکے بلکہ اس حوالے سے مناسب قانون سازی کیلئے بھی اسے وقت مل سکے۔
تاہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پُراعتماد ہیں کہ پاکستان فروری میں ’گرے لسٹ‘ سے ’وائٹ لسٹ‘ میں آ جائے گا لیکن ماہرین کی رائے مخلتف ہے، وہ کہتے ہیں کہ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو مکمل طور پر روکنے کیلئے پاکستان کو مزید وقت دیا جائے گا تاکہ وہ ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی سو فیصد تعمیل کر سکے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’’اصولی طور پر پاکستان کو فروری مین گرے لسٹ سے نکال دینا چاہیے کیونکہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کے حوالے سے کافی اقدامات کیے ہیں۔‘‘
دوسری جانب وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کیلئے حکومت نے سخت محنت کی ہے اور بیجنگ میں ہونے والے مذکراکت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کرنا قبل از وقت ہے۔
حماد اظہر کی قیادت میں پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کے ایشیا گروپ کے بیجنگ میں اجلاس کے دوران پاکستانی موقف پیش کیا اور دئیے گئے ایکشن پلان کے مطابق دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے سمیت دیگر حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
ٹویٹر پرحماد اظہر نے لکھا کہ ’’ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ فروری میں آئیگا اس لیے ابھی اس حوالے سے کسی قسم کی قیاس آرائیاں کرنا یا بیان جاری کرنا قبل از وقت ہے۔‘‘
انہوں نے لکھا کہ ’’پاکستان نے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے گزشتہ چند ماہ کے دوران سخت محنت کرکے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان کی جانب ہم نے خاطر خواہ پیشرفت کی ہے۔‘‘
حماد اظہر نے کہ کچھ عناصر اس صورتحال کو سیاست کیلئے استعمال کرنے کی کوشش میں لگے ہیں، ایسی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔
کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے اپنے ٹارگٹس پر عمل درآمد کیلئے پاکستان کو 31 مارچ تک کا وقت دیا ہے، اس سے قبل فروری میں 27 نکاتی ایجنڈے پر پاکستان کی جانب سے عملدرآمد کا جائزہ لیا جائیگا۔
پاکستان 8 جنوری کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پوچھے جانے والے 150 سوالوں کے جواب میں 650 صفحات کی رپورٹ بھی جمع کروا چکا ہے۔