ریلوے پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ: سپریم کورٹ، وزیر ریلوے اور اعلیٰ حکام کو عدالت پیش ہونے کا حکم

712

سپریم کورٹ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت ریلوے کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے ناصرف اظہار برہمی کیا بلکہ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا، ریلوے کا پورا محکمہ سیاست میں پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی دوسرا ادارہ نہیں۔

چیف جسٹس  گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا، ریلوے کا کوئی معاملہ درست سمت میں نہیں چل رہا۔ انہوں نے وزیر ریلوے کا نام لیے بغیر ریمارکس دیے کہ وزارت ریلوے سنبھالنا ان کا کام نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں ریلوے کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ٹرینوں میں نہ مسافر سفر کر رہے ہیں اور نہ ہی مال گاڑیاں چل رہی ہیں۔ ٹرینوں میں سفر کرنے والے مسافر ہمہ وقت عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں۔ ریلوے سٹیشن درست ہیں نہ ٹریک اور نہ ہی سگنل کام کر رہے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا، ریلوے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے اور آڈٹ رپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ ریلوے کا نظام سرے سے چل ہی نہیں رہا۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ دنیا بلٹ ٹرین چلا کر ریلوے کے شعبہ میں مزید ترقی کر رہی ہے جب کہ ہم آج بھی اٹھارویں صدی کی ٹرینیں چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا، مسافر ٹرینوں کا حال دیکھیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ٹرین میں جو آگ لگی تھی، اس معاملے کا کیا ہوا؟ ریلوے کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا، اس معاملے پر انکوائی ہوئی اور دو افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے اس پر کہا، چولہے میں پھینکیں اپنی کارروائی کو۔

یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ رواں برس 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے قریب سلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی تھی جس میں 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 30 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت پاکستان ریلوے کے سی ای او کے پیش نہ ہونے پر بھی اظہار برہمی کیا۔

عدالت نے منگل (28 جنوری) کو وزیر ریلوے شیخ رشید، سیکرٹری ریلوے اور سی ای او ریلوے کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here