اسلام آباد: وزیر توانائی عمر ایوب خان نے سینٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان گیس کی کمی کا سامنا کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے کیوں کہ گیس کی مجموعی ملکی پیداوار تین اعشاریہ پانچ بلین کیوبک فٹ (بی سی ایف) ہے جب کہ طلب سات اعشاریہ پانچ بلین بی سی ایف ہے۔
سوالات کے دورانیے کے دوران بہت سے ذیلی سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی نے کہا کہ قریباً ایک اعشاریہ دو بی سی ایف مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کی جا رہی ہے تاکہ طلب اور رسد کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت گیس این این جی پی ایل اور ایس ایس جی پی ایل کو ان کے متعلقہ صوبوں سے دریافت کے مطابق دی جا رہی ہے۔ مزیدبرآں، کمپنیوں کو ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ گھریلو اور کمرشل شعبوں کی ضرورت کو پورا کیا جائے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 158 کی تشریح کی بات کی جائے تو یہ معاملہ اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرسماعت ہے۔
عمر ایوب نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر کام تعطل کا شکار ہے جس کی وجہ ایران پر عائد امریکی پابندیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان منصوبے کے حوالے سے بنیادی نوعیت کی تیاریاں مکمل کر چکا ہے جن میں بینک ایبل فزیبلٹی سٹڈی، راہداری کا تفصیلی سروے، فرنٹ اینڈ انجینئرنگ و ڈیزائن، پورے روٹ پر کنکریٹ کے مارکرز کی تنصیب، اراضی کے حصول کے لیے کام کا آغاز اور بلوچستان و سندھ کے ماحولیاتی اداروں سے این او سی وغیرہ حاصل کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وفاقی کابینہ کی اجازت سے ایران اور پاکستان نے آئی پی جی ایس پی اے کے ترمیمی ایگریمنٹ نمبر تین پر دستخط کیے ہیں جس کے باعث اطراف کو منصوبہ مکمل کرنے کے لیے مزید پانچ برس کا وقت مل گیا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا، اس حوالے سے کسی بھی پیش رفت کا تعلق ایران پر عائد امریکی پابندیاں اٹھائے جانے سے ہے۔