برسلز، ڈیووس: یورپی یونین، چین اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے 15 دیگر ممالک گزشہ ماہ امریکا کی جانب سے عالمی تجارت کے امپائر کے طور پر کردار ادا کرتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کو غیرموثر کرنے کے اقدام کے بعد تجارتی تنازعات حل کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی او میں عارضی میکانزم تشکیل دینے پر تیار ہو گئے ہیں۔
یورپین کمیشن نے کہا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے ارکان نے ڈبلیو ٹی او کے تنازعات کو حل کرنے کے دو سطحی نظام کو محفوظ بنانے پر اتفاق کیا ہے تاوقتیکہ ڈبلیو ٹی او کی اپنی ایپیلیٹ باڈی دوبارہ سے کام کرنا شروع نہیں کر دیتی۔
امریکا نے ایپیلیٹ باڈی کو دو برس کے لیے تعیناتیوں پر بندش عائد کر کے منجمد کردیا ہے۔ ادارے کے تین میں سے دو ارکان نے دسمبر میں اپنی ٹرم مکمل کر لی جس کے باعث اب یہ باڈی کوئی بھی فیصلہ کرنے کے قابل نہیں رہی۔
ڈبلیو ٹی او پینلز کے تین نچلے درجے کے ارکان اب بھی تجارتی تنازعات پر رائے و تجاویز دیں گے لیکن ایسے معاملات کا کوئی حل نہیں نکل سکتا کیوں کہ اپیل کا کوئی میکانزم موجود نہیں ہو گا۔
جمعہ کے روز اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک میں آسٹریلیا، برازیل، چلی، چین، کولمبیا، کوسٹا ریکا، گوئٹے مالا، جنوبی کوریا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پاناما، سنگاپور، سوئٹزرلینڈ اور یوراگوئے شامل ہیں۔
اگرچہ امریکا اس گروپ سے الگ ہی رہا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ڈیووس میں بات کرتے ہوئے کہا، یہ اقدام جنیوا کی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے لیے بہت زیادہ ڈرامائی ہے۔
ڈبلیو ٹی او کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹو ازیویدو نے ڈیووس میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران اپیل کرنے کے عارضی نظام پر بات نہیں کی لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا کہ ڈبلیو ٹی او کے ارکان کے اجلاس میں آنے والے دنوں میں پیش آنے والے ٹاسکس پر بات ہوئی ہے جن میں ڈبلیو ٹی او میں تنازعات کا حل بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا، مختلف امکانات موجود ہیں جنہیں درست ڈگر پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہم فی الحال اس مرحلے تک نہیں پہنچے۔ انہوں نے کہا، بہت سے مقالات اور تصورات پیش کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: میں کہوں گا کہ میں پراعتماد ہوں کہ جلد ہی مزید پیشرفت ممکن ہو گی۔
رابرٹو ازیویدو نے کہا کہ ٹرمپ نے واضح کیا تھا کہ وہ ڈبلیو ٹی او کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں اور انہیں واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی گئی کہ یہ اصلاحات کس قدر پیچیدہ ہوں گی۔
یورپین یونین کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ بلاک نے اس حقیقت کو خوش آمدید کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ڈبلیو ٹی او کے ساتھ رابطے میں تھی جس کے بہت سے ارکان اصلاحات کی ضرورت پر یقین رکھتے ہیں تاکہ یہ تبدیلیاں عالمی معیشت بشمول چین کی معاشی ترقی پر اثرانداز ہوں۔