اسلام آباد (سٹاف رپورٹ) : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کپاس کی فصل کا ملکی معیشت میں کردار کافی اہم ہے ۔ انہوں نے کپاس کمیٹی کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ فوراً قانون سازی کرتے ہوئے سیڈ ایکٹ میں ترمیم کی جائے۔
دوسرے دن ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کپاس کی پیداوار اور کاٹن پالیسی پر نظر ثانی بھی کی گئی ۔
وزیر اعظم نے وزارت خزانہ، نیشنل فوڈ سکیورٹی اور منسٹری آف کامرس کو کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور کپاس کی معاون قیمت مقرر کرنے کے لئے تجاویز پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں ۔
اجلاس میں کپاس کا مجموعی ملکی پیداوار میں حصہ، درامدآت، برآمدات اور درپیش چیلنجز پر بات چیت ہوئی ۔ انہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں کپاس کی پیداوار کے فرق پر بھی تشویش کا اظہار کیا ۔
ٓانہوں نے پچھلی حکومتوں میں کسانوں کی مالی امداد ، کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور ماڈرن فارمنگ کو نظر انداز کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بے حسی کے نتیجے میں کسان مایوس ہو رہے ہیں اور کپاس کی پیداوار بتدریج کم ہوتی جا رہی ہے ۔ اس سے نا صرف ٹیکسٹائل انڈسٹری متاثر ہوئی بلکہ برآمدات بھی کم ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں اور متعلقہ اتھارٹیز سے مشاورت کے بعد کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے جدید چینی اگریکلچرل ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ملتان میں ایک سنٹر آف ایکسی لینس بھی بنایا گیا ہے ۔
وزیر اعظم کے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام کے تحت کپاس کو گلابی سنڈی سے بچانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کسانوں کو کم قیمت پر فراہم کی جائے گی ۔
مشہور چینی کمپنی ایم ای سی کے اشتراک سے بلوچستان میں کاٹن فارمنگ منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے ۔
اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کپاس کی پیداوار اور کاٹن پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملکی معیشت میں کپاس کی اہمیت اور جی ڈی پی پر اس کے اثرات پر بات چیت کی ۔