میاں کاشف نے وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سال نو کا آغاز اسٹیٹ آف دی آرٹ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے انعقاد سے کیا۔ میاں کاشف ایک پرکشش شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ چین ون (Chen One) کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے حالیہ چیئرمین ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ پنجاب گورنمنٹ کمپنی کے انڈسٹریل اسٹیٹ سے پاکستان میں تقریبا 1.5 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔ میاں کاشف اور ان کا چناب گروپ ہمیشہ نامساعد حالات کا شکار ہونے سے لے کر پاکستان کی بڑی صنعتوں کے نادہندگان میں شامل رہا ہے۔ لیکن ایف آئی ای ڈی ایم سی کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ میاں کاشف کچھ نیا کرنے جا رہے ہیں۔
میاں کاشف کا دعویٰ ہے کہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے تحت ٹیکسٹائل، انجینئرنگ، الیکٹریکل اور الیکٹرانکس، کیمیکل اور پینٹ، اشیائے خوردنوش اور ادویات کی تیاری، آٹو موبائل، پیکجنگ اور بلڈنگ میٹریل غٖرض ہر شعبہ میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
لیکن انڈسٹریل زونز آتے جاتے رہتے ہیں۔ کمپنیاں انڈسٹریل زونز کا قیام عمل میں لاتی ہیں تاکہ ان کے کاروبار کو فروغ ملے لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد یہ قصہ ماضی بن جاتا ہے۔ اور اگر ماضی کی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے سی پیک کے تحت بننے والی خصوصی اقتصادی زون کی بات کی جائے تو خدشات ہیں کہ ان کا بھی حال ویسا ہی ہوگا۔ لیکن یہ زون شمالی علاقہ جات کی طرح شہری آبادیوں سے بہت دور نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کے مانچسٹر فیصل آباد میں واقع ہے۔
تمام بڑے دعووں کے برعکس ایف آئی ای ڈی ایم سی دنیا بھر کے نمایاں افراد کی بجائے مقامی آبادی پر مشتمل ہے۔ 1.5 ارب امریکی ڈالر کے ساتھ ساتھ حکومت اور سی پیک کی جانب سے کی جانے سرمایہ کاری کے حوالے سے گفتگو کرنے کیلئے پرافٹ نے میاں کاشف کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا تاکہ قارئین کو بتایا جا سکے کہ میاں کاشف کی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کیلئے کیا منصوبہ بندی ہے۔
آخر ماجرا کیا ہے؟
گو کہ میاں کاشف نہ تو سیاستدان ہیں اور نہ ہی بیوروکریٹ مگر جب یہ سوال ان سے کیا گیا تو انہوں نے اس کا جواب روایتی بیوروکریٹک انداز میں دیا۔ ان کے جواب میں توجیہات، دلائل، برسوں کا تجربہ، اقدار شامل تھے۔
میاں کاشف ان کاروباری حضرات میں شمار نہیں ہوتے جو میڈیا پر آنے سے گھبراتے ہیں۔ اس کے برعکس وہ میڈیا کی اہمیت کو سمجھتے ہیں، وہ باقاعدگی سے پریس ریلیز جاری کرتے ہیں اور اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ انگریزی و اردو قارئین تک ان کی مصروفیات کا احوال اور خیالات کا اظہار پہنچ سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی جانب سے قائم کی گئی ایف آئی ای ڈی ایم سی 1984ء کے کمپنی آرڈیننس کی شق 42 کے تحت رجسٹر ہے۔ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کو تعمیر تو حکومت نے کیا لیکن ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے فیصل آباد کے قریب قائم اس شاندار انڈسٹریل اسٹیٹ کے انتظام و انصرام کی ذمہ دار نجی کمپنی ہے۔
میاں کاشف نے کہا ’’عالمی معیار کی اس انڈسٹریل اسٹیٹ میں مرحلہ وار صنعتوں کے فروغ سے ہم سرمایہ کاروں کی ضرورتوں کو پورا کر کے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔‘‘ جنوری میں ہونے والی حالیہ افتتاحی تقریب میں میاں کاشف وزیراعظم کے ساتھ خوش گپیاں لگاتے نظر آئے تھے۔
لیکن انٹرویو کے دوران ان کا ایک مختلف مگر سوبر رخ سامنے آیا۔ ان کے نپے تلے جوابات میں سے ہم اس پراجیکٹ کی اہم معلومات حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہے۔ سرمایہ کاری کے فروغ کا یہ انفراسٹرکچر بڑے پیمانے پر صنعتی یونٹس، چھوٹی اور متوسط سرمایہ کاری، ویئر ہاؤسز کا قیام اور ان سے جڑے کمرشل مسائل پر مبنی ہے۔
اس دوران ملازمتوں کے مواقع پیدا کرکے غربت میں کمی، کام کرنے کے ماحول اور ہنرمندی کے فروغ، صنعت کے ہر شعبہ میں برآمدات کے فروغ، صنعتوں اور حکومت کے درمیان تعاون پر بات چیت ہوئی لیکن یہ تمام دعوے کسی بھی حکومتی منصوبے کیلئے دہرائے جاتے ہیں۔ سب سے اہم اور واحد مسلمہ حقیقت یہ ہے کہ اس سب کا مقصد پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ لانا ہے۔
خارجی عناصر
اس وقت فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے ذریعے اس جگہ پر مجموعی طور پر 1100 ایکڑ زمین فروخت ہو چکی ہے۔ اس بڑے رقبہ کو 4 عدد چینی اور 12 عدد پاکستانی کمپنیوں نے خریدا ہے جو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے کافی نہیں۔ لیکن میاں کاشف کی نظر میں یہ صرف ابتدا ہے اور اس مدعے پر بات کرتے ہوئے وہ کافی پرجوش بھی تھے۔
انہوں نے کہا ’’چائنہ سے تعلق رکھنے والی تقریبا 100 سے 125 کمپنیاں فیصل آباد آنے کیلئے تیار ہیں۔ سی پیک اقتصادی زون کے تحت چین اپنی صنعتوں کو یہاں منتقل کرنا چاہتا تھا لیکن یہاں ان کو درکار بین الاقوامی ماحول کا فقدان تھا۔‘‘
انہوں نے وضاحت کی ’’اب فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی نے انہیں وہ ماحول فراہم کیا ہے اور وہ کمپنیاں پاکستان آ رہی ہیں۔ چین کی گونگزو رونگش (Guangzhou Rongish) ٹریڈنگ کمپنی علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں پرفیوم اور کاسمیٹکس کا یونٹ قائم کرے گی اور اس مقصد کیلئے یہ کمپنی پہلے ہی زمین خرید چکی ہے۔‘‘
ایف آئی ای ڈی ایم سی کیلئے میاں کاشف کا منصوبہ ہے کہ صنعتوں کے فروغ کیلئے بھرپور ماحول فراہم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اسے متاثر کن بنانا چاہتے ہیں تاکہ اس منصوبہ کو لوگوں کا اعتماد حاصل ہو۔ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی شاید سی پیک کے تحت سب سے بڑا منصوبہ نہ ہو لیکن کاشف اسے سب سے نمایاں منصوبہ بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ بذات خود کاروباری حلقے کا حصہ ہونے کے انہیں لگتا ہے کہ وہ اس منصوبہ کیلئے کاروبار اور سرمایہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے ظاہری نمائش کی بجائے بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’ایمانداری، مفید سروسز اور بہتری کی گنجائش ہمارا فلسفہ ہے۔ اسی کی بدولت ملک میں بڑے منصوبوں کے آغاز میں ایف آئی ای ڈی ایم سی اپنی مثال آپ ہے۔‘‘
’’بڑے صنعتی یونٹس کیلئے سرمایہ کاروں کو دوستانہ اور عالمی معیار کا انفراسٹرکچر فراہم کرنے کیلئے ہم کمرشل ایریاز کے قیام کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اس ضمن میں ویئر ہاؤسز کیلئے پہلے ایک بڑا رقبہ مختص ہے۔‘‘
لیکن ظاہری نمائش بھی ضروری ہے اور اس کیلئے ایف آئی ای ڈی ایم سی پہلے ہی شاندار سہولتوں سے آراستہ ایکسپو سینٹر اور ٹیکنیکل ایجوکیشن یونیورسٹی کی منظوری لے چکی ہے جہاں نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت مزدوروں کیلئے 10 ہزار فلیٹ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صاف اور سرسبز ماحول کی مہم کے تحت 5 لاکھ درختوں کی تنصیب اور 3 لاکھ افراد کیلئے روزگار کے مواقع بھی اس منصوبہ کا حصہ ہیں۔ دیہاتی علاقوں سے مزدوروں کی آمدورفت کیلئے شٹل ٹرین سروس بھی متعارف کروائی جائے گی۔ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی نے ڈرائی پورٹ اور ایئرپورٹ کی تعمیر کیلئے بھی اقدامات مکمل کر لئے ہیں۔ ان تمام اقدامات اور منصوبوں سے محسوس ہوتا ہے کہ ان کا ہدف واضح ہے۔
میاں کاشف کا کہنا تھا ’’تمام شعبہ ہائے صنعت میں برآمدات کا فروغ ہماری اولین ترجیح ہے اور دوسری ترجیح درآمدات میں کمی کیلئے متبادل صنعتوں کا قیام ہے۔ ان تمام منصوبوں میں تقریبا 25 فیصد ملازمتیں مقامی افراد کو حاصل ہوں گی اور ہم ان کیلئے ہسپتالوں اور اسکولوں کا قیام عمل میں لا رہے ہیں۔‘‘
ظاہری نمائش
میاں کاشف پہلے سے مکمل منصوبوں سے متعلق بات کرتے ہوئے بھی کافی پرجوش تھے جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ثمر آور پودے بن چکے ہیں۔ ان منصوبوں میں ویلیو ایڈیشن سٹی، ایم تھری انڈسٹریل سٹی اور علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی شامل ہیں۔
ویلیو ایڈیشن سٹی پہلا کسٹم سے متعلق ون سٹاپ منصوبہ ہے جس کے ذریعے صنعتوں کو کام کرنے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے بتایا ’’فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی اس خطے کا سب سے بہترین ماحول فراہم کرتی ہے جس میں صنعتوں اور متعلقہ شعبوں کیلئے لاجسٹکس، اسمبلی، ویئر ہاؤس، فنی تربیت اور مزدوروں کی رہائش جیسی عالمی معیار کی سہولتیں موجود ہیں۔‘‘
ایم تھری انڈسٹریل سٹی پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹریل اسٹیٹ ہے اور حکومتی دعووں کے مطابق اسے فیصل آباد کے قریب ایم فور موٹروے کے قریب اس لئے قائم کیا ہے گیا تاکہ مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کیلئے بین الاقوامی معیار کا انفراسٹرکچر مہیا کیا جا سکے۔ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی جس کا افتتاح میاں کاشف نے وزیراعظم کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر کیا بھی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی کے تحت کیا گیا اور یہ ’بھاری سرمایہ کاری‘ کے بڑے منصوبہ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا ’’ویلیو ایڈیشن سٹی کا ہمارا پہلا منصوبہ اپنے بہترین حدود اربعہ، مناسب قیمت، اسٹیٹ آف دی آرٹ انفراسٹرکچر، سہولیات کی فوری فراہمی اور کاروباری معاونت کی وجہ سے کافی سراہا گیا۔ ویلیو ایڈیشن سٹی کی کامیابی نے ایم تھری انڈسٹریل سٹی کے قیام کیلئے ہمارے حوصلوں کو مزید بلند کیا۔‘‘
ایم تھری انڈسٹریل سٹی 4356 ایکڑ زمین پر قائم کیا گیا جسے خصوصی اقتصادی زون کا درجہ دیا۔ اس میں ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کیمکلز اور آٹو موٹیوز جیسی صنعتیں کامیابی سے کارفرما ہیں۔ ’’ایم تھری انڈسٹریل سٹی میں بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کیلئے حکومتی مالیاتی اقدام اور پالیسیوں سے بھرپور خصوصی زون مختص کئے گئے ہیں۔‘‘
لیکن میاں کاشف کیلئے باعث فخر اور خوشی کا منصوبہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی ہے جس کے بعد ایم تھری انڈسٹریل سٹی کا کامیاب قیام عمل میں آیا۔ ’’یہ 3300 ایکڑ پر مشتمل ایک بڑا منصوبہ ہے جس میں ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کیمکلز آٹوموٹیوز، سروس کمپلیکس بھی اسی کامیابی سے اپنے سفر پر گامزن ہوں گے۔ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں بھی بیرون ملک سے سرمایہ کاروں کیلئے حکومتی مالیاتی اقدام اور پالیسیوں سے بھرپور خصوصی زون مختص کئے گئے ہیں۔‘‘
’’مختلف سائز میں موجود پلاٹ چھوٹی، متوسط اور بڑی تمام صنعتوں کیلئے مناسب ہے۔ اس پراجیکٹ کا 25 فیصد رقبہ پر باغات اور عالمی معیار کی سہولیات کیلئے مراکز قائم کئے گئے ہیں۔‘‘
اس رقبہ میں 2300 ایکڑ قطعہ اراضی فروخت کیلئے ہے جس میں سے 1100 ایکڑ پہلے ہی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی فروخت کر چکی ہے۔ اس منصوبے کے مرکزی ہدف یعنی براہ راست بیرون ملک سرمایہ کاری اور برآمدات کا فروغ یقینی بنانے کیلئے حکومت نے خصوصی زونز قائم کئے ہیں جو بیرونی سرمایہ کاری کیلئے مختص ہیں۔ یہ ایم تھری انڈسٹریل سٹی کے خصوصی زون کے بالکل سامنے واقع ہے اور ایم فور موٹر وے فیصل آباد پر سائیاں والا انٹرچینج کے فلائی اوور سے منسلک ہے۔
’’فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ منیجمنٹ کمپنی ہمارے کاروباری حلقے کے خوابوں کی تعبیر ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد منصوبہ ہے جو ترقی کے جدید خطوط پر استوار ہے جو اپنے صارفین کو اعلیٰ اقدار پر مبنی انڈسٹریل اسٹیٹس فراہم کر رہا ہے۔‘‘