گوشت کی مقامی مارکیٹ کاحجم 2025ء تک 1.8 کھرب روپے بڑھ جائے گا، کامران خلیلی

2025ء تک گوشت کی مقامی مارکیٹ کا حجم 1.8 کھرب روپے تک بڑھ جائے گا۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران گوشت کی مارکیٹ کا حجم 1.25 کھرب روپے تک بڑھا ہے۔

1350

اسلام آباد: مشرق وسطیٰ گوشت ایکسپورٹ کرنے والی الشہیر کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کامران خلیلی نے کہا ہے کہ پاکستان کے لئے گوشت کی بڑی برآمدی منڈی مشرق وسطیٰ کے ممالک ہیں جبکہ دیگر کئی ممالک کو بھی گوشت برآمد کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو گوشت برآمد کرنے کے حوالے سے پاکستان کو اسلامی ریاست ہونے کا فائدہ ہے کیونکہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، ارجنٹائن اور بھارت وغیرہ کے مقابلہ میں پاکستان سے گوشت درآمد کرنے پر ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند سال کے دوران قومی معیشت کی ترقی اور گوشت پیدا کرنے اور برآمد کرنے والی صنعت کی شرح نمو میں 7 تا 8 فیصد کے اضافہ سے 2025ء تک گوشت کی مقامی مارکیٹ کا حجم 1.8 کھرب روپے تک بڑھنے کی توقع ہے۔
کامرانی خلیلی نے کہا کہ گوشت کی مجموعی ملکی مارکیٹ میں پولٹری کا حصہ 60 تا 70 فیصد ہے جبکہ بیف کے کاروبار کا حصہ 30 فیصد تک اور مٹن کا حصہ 10 فیصد کے قریب ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سمندری غذاؤں (مچھلی) کا حصہ انتہائی کم ہے کیونکہ ہمارے ملک میں صرف سردیوں کے دوران ہی مچھلی کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گوشت کی مقامی مارکیٹ میں 70 تا 75 فیصد کاروبار براہ راست ہوتا ہے جبکہ 25 تا 30 فیصد ریٹیل آئوٹ لیٹس کے ذریعے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لائیو سٹاک کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں میں شامل ہے اور اس کا زرعی شعبہ میں نمایاں حصہ ہے۔کامران خلیلی نے کہا کہ گوشت اور اس کی مصنوعات کی تیاری کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کے حامل پراسیسنگ پلانٹس کی حوصلہ افزائی سے نہ صرف مقامی مارکیٹ میں معیاری گوشت اور مصنوعات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکتی ہے بلکہ اس سے برآمدات کے فروغ سے قیمتی زرمبادلہ کمانے کے ساتھ ساتھ روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد حاصل ہوگی اور دیہی معیشت کی ترقی سے دیہی عوام اور لائیو سٹاک فارمرز کے معیار زندگی کو بھی بہتر بنایا جاسکے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here