اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤنٹ ایبلٹی نیب، ڈی جی آپریشن نیب، ڈی جی نیب راولپنڈی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
نیب ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 5 انکوائریوں کی منظوری دی گئی جن میں احمد نواز چیئرمین، حمید اکبر خان سابق ضلعی ناظم بھکر، امانت اللہ خان سابق رکن صوبائی اسمبلی/سابق وزیر محکمہ آبپاشی اور دیگر، اختر حسین، مقصود احمد، احسن سرور بٹ اور دیگر، ملت ٹریکٹر کے منیجنگ ڈائریکٹر سکندر مصطفی خان اور دیگر، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے افسران و اہلکاران، وزات پٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورس کے افسران و اہلکاران، میسرز یونائیٹڈ انرجی گروپ لمیٹڈ، حبیب اللہ خان (قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ) اور دیگر، این ٹی ڈی سی کے افسران و اہلکاران اوردیگرکے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںسی ڈی اے کے افسران واہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سلطان گل اور دیگر کے خلاف انکوائری قانون کے مطابق مزید کارروائی کیلئے ایف آئی اے جبکہ پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل اسلام آباد کے افسران واہلکاران و دیگرکے خلاف انکوائری قانون کے مطابق کارروئی کیلئے اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی نہ صرف اولین ترجیح ہے بلکہ اس کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے گزشتہ 23 ماہ میں 71 ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی شاندا ر حکمت عملی کو سراہا ہے جو پاکستان کے ساتھ ساتھ نیب کیلئے ایک اعزازکی بات ہے، ’’نیب کا ایمان -کرپشن فری پاکستان‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 179 میگا کرپشن میں 105 میگاکرپشن کے مقدمات میں معزز احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے ہیں۔
انہوں نے نیب کے تمام ڈائریکٹرجنرلز کو ہدایت کی کہ وہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز قانون کے مطابق منظقی انجام تک پہنچائیں اور ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اپنی بھرپور کاوشیں کر رہا ہے۔