پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سینیٹ کمیٹی سے فائیوجی کا مکمل منصوبہ پیش کرنے کے لیے مزید 2 ماہ مانگتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان میں سروس شروع کرنے کے لیے 4 سے 5 سال درکار ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں ہوا جہاں پی ٹی اے حکام نے فائیو جی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
پی ٹی اے کے رکن ڈاکٹر خاور صدیق کھوکھر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فائیو جی کے حوالے سے 2017 میں ایک پالیسی تشکیل دی تھی جبکہ جون میں پی ٹی اے نے 5 جی کا فریم ورک مکمل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ زونگ اور دیگر آپریٹرز نے ہم سے رابطہ کیا جس پر انہیں اجازت دی تاہم زونگ تجارتی بنیاد پر نہیں بلکہ 3 ماہ کے لیے آزمائش کی اجازت دی گئی اس کے علاوہ موبی لنک اور وارد نے بھی اجازت مانگی۔
انہوں نے کہا کہ
پی ٹی اے حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فائیو جی ابھی کمرشل سطح پر نہیں آیا اور نہ ہی زونگ اس کا مجاز ہے، زونگ نے سائٹ ٹیسٹ کی ہے، نیٹ ورک ٹیسٹ نہیں کیا اسی لیے فائیو جی نیٹ ورک کے ٹیسٹ کی تشہیر سے روک دیا گیا ہے۔
اس پر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہر کمپنی کو برابر کا موقع ملنا چاہیے اور پی ٹی اے کو شفافیت کو یقینی بنانا چاہیے۔
سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ زونگ نے پی ٹی اے کی ٹیسٹ کی اجازت کو غلط استعمال کیا جس پر پی ٹی اے رکن نے کہا کہ اگر ایکٹ یا فریم ورک کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو ہم اس کے جواب دہ ہیں۔
ممبر پی ٹی اے نے واضح کیا کہ پاکستان میں فائیو جی سروس کی فراہمی میں 4 سے 5 سال درکار ہیں تاہم اس حوالے سے مکمل منصوبہ پیشن کرنے کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سے 2 ماہ کا وقت مانگ لیا۔