سعودی عرب کے وزیر توانائی پرنس عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ڈرون حملے کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار میں ایک دن میں 7۔5 ملین بیرل یعنی تقریبا 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔
پرنس عبدالعزیز نے سعودی پریس ایجنسی کو دیئے گئے بیان میں کہا کہ ڈرون حملے کی وجہ سے عقبیق اور خریس پلانٹس میں عارضی طور پر پیداوار کو ملتوی کیا گیا ہے۔ تیل کی پیداوار میں کی گئی کٹوتی کا ازالہ آرامکو کے ذخائر سے کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے دو پلانٹس پر ڈرون حملوں سے آگ بھڑک اٹھی جس پر قابو پا لیا گیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ صبح 4 بجے آرامکو کی صنعتی سیکیورٹی ٹیموں نے ڈرون حملے کے نتیجے میں ابقیق اور خریس کی سہولتوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے کام شروع کردیا تھا جبکہ واقعے میں کسی کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے بیان میں حملے آوروں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی اور کہا کہ وہ ابھی اس سلسلے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔
یمن کے حوثی باغیوں نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے انہوں نے دس ڈرونز کی مدد سے ان دو آئل فیلڈز پر حملہ کیا تھا۔
حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان نے کہا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی ہے۔
گزشتہ ماہ بھی شیبہ میں آرامکو کے قدرتی گیس کے پلانٹ پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی تھی البتہ کسی کے بھی ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تھی۔
سعودی آرامکو ابقیق میں واقع اپنی تیل کی فیکٹری کی دنیا میں خام تیل کا سب سے بڑا پلانٹ قرار دیتی ہے جہاں اس پلانٹ پر 2006 میں القاعدہ نے خودکش حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔