لاہور: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ ملک کی پائیدار ترقی نجی شعبہ کی ترقی سے ہی ممکن ہے، 6ماہ پہلے کی صورتحال سے اب معاشی حالات بہتر ہیں۔
ہفتہ کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے علاقائی دفتر لاہور میں ریجنل چیئرمین عبدالرئوف کی سربراہی میں کاروباری برداری سے ملاقات کے موقع پر انہوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام لانا ہماری ترجیح ہے۔ ایکسپوٹ میں اضافہ ہوا ہے، ایکسپورٹر کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے،ایکسپورٹ میں 10سے 20فیصد اضافہ ہوا ہے،جب تک نجی شعبہ کے مسائل حل نہیں ہو گئے اور کاروبار نہیں بڑھے گئے اس وقت تک پائیدار ترقی نہیں ہو سکتی۔ہم چاہتے ہیں نجی شعبہ کے کاروبار بڑھے،منافع بڑھے اور روزگار میں بھی اضافہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں جب بھی تجارتی خسارہ بڑھا تو ایکسچینج ریٹ کو فکس نہیں کیا گیا اور اس کی وجہ سے خسارے میں اضافہ ہوا کیونکہ نظام میں مداخلت موجود تھی،تجارتی خسارے میں اضٓفے کی وجہ سے مارکیٹ پر منحصر ایکسچینج ریٹ کا نہ ہونا ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت جلد چھوٹے کاروباروں کیلئے جامع پالیسی لانے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے چھوٹے کاروباروں کو ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے طلب اور رسد پر نظر رکھنے کی یقین دہانی کے لیے پالیسی مرتب کرتے ہوئے مارکیٹ میں ایکسچینج ریٹ متعارف کروایا ہے’۔
اسٹیٹ بینک کے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ مستحکم پالیسی کو ترجیح دینے کی وجہ سے ملک کی برآمدات میں 10 سے 20 فیصد اضافہ ہوا، حکومت نجی کاروبار کے منافع میں اضافہ اور روزگار بڑھانا چاہتی ہے اور اگر نجی شعبے کو عوامی شعبے سے مسائل ہیں تو حکومت انہیں حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم مقابلے پر یقین رکھتے ہیں، اس کے بغیر ہر ترقی نہیں کرسکتے، نجی شعبے کو آگے بڑھنا چاہیے اور اس ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے’۔