بھارت کا چاند کی سطح پر اترنے کا خواب ایک بار پھر اس وقت ادھورا رہ گیاجب اس کے خلائی جہاز کا چاند پر اترنے سے پہلے ہی رابطہ منقطعہ ہوگیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چندریان 2 نامی خلائی مشن بھارت کا اب تک سب سے اہم ترین منصوبہ تھا جس کی لاگت ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھی۔
جولائی میں مشن روانہ کرتے ہوئے بھارتی سائنسدانوں کو امید تھی کہ امریکا، روس اور چین کے بعد بھارت کامیابی سے چاند پر اترنے والا چوتھا ملک اور اس کے قطب جنوب تک پہنچنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔
اس مشن سے قبل بھارت نے 2008 میں بھی چاند پر خلائی مشن بھیجا تھا تاہم وہ مشن کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔
تاہم ہفتے کی علی الصبح جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور کروڑوں افراد سانسیں روکے بھارتی خلائی پروگرام کے بانی سے منسوب خلائی جہاز ’وکرم‘ کے چاند کی سطح پر اترنے کا منظر دیکھ رہے تھے کہ اس وقت صرف 2.1 کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا رابطہ زمین سے ٹوٹ گیا۔
چاند کی سطح پر اترنے میں ناکامی پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس مشن کے سربراہ کو دیر تک گلے لگا کر تسلی دیتے نظر آئے۔
خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بنگلور میں چاند پروگرام کے کمانڈ سینٹر میں خلائی مشن کے چاند کی سطح پر اترنے کا تاریخی منظر دیکھنے کے لیے موجود تھے۔
اس بارے میں انڈین ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے چیئرمین نے کہا کہ ’وکرم منصوبے کے مطابق اترنے والا تھا اور اس کی کارکردگی بھی معمول کے مطابق تھی‘۔
مشن کی ناکامی سے ساکت و جامد رہ جانے والے آپریشن روم میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بعدازاں لینڈر سے زمینی اسٹیشن کا رابطہ منقطع ہوگیا تاہم اس حوالے سے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جارہا ہے‘۔
اسرو کی جانب سے مزید کہا گیا کہ چندریان 2 (چاند گاڑی2) بالکل صحیح حالت میں چاند کے مدار میں چکر لگا کر معمول کے مطابق کام کررہا تھا اور محفوظ تھا۔
ریسرچ ادارے کی جانب سے چاند کی سطح پر پہنچنے کی براہ راست نشریات جاری تھیں، جس میں دیکھا گیا تھا کہ جب کنٹرول اسٹیشن کو وکرم کی جانب سے سگنلز موصول ہونا رک گئے تو سائنسدان یکدم پریشان نظر آئے اور پورے کمرے میں سناٹا چھا گیا۔