اسلام آباد: سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات نے رواں مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں غیر منظور شدہ 44 نئی اسکیمیں شامل کرنے پر تحفظات اٹھاتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور معاملہ کی تحقیقات کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز اور چیئرمین کمیٹی آغا شاہزیب درانی نے نئی سکیموں کو شامل کرنے کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا ، اسٹیک ہولڈرز کے مطابق اسکیمیں فنانس بل کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد شامل ہوئیں۔
سیکرٹری پلاننگ نے کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ مذکورہ اسکیمیں قومی اقتصادی کونسل کی منظوری اور فنانس بل کےذریعے شامل کی گئی ہیں ، رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی کا حجم 701ارب روپے ہے ، اس میں اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ اسی رقم کے اندر ہی کم ترقی والے علاقوں کیلئےسکیموں کو فنانس بل کی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد شامل کیا گیا ، اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز اور پارلیمانی کمیٹیوں سے مشاورت کی گئی ، کمیٹی کیساتھ مشاورت کے بعد ان میں بعض تبدیلیاں بھی کی گئیں۔