اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے فرٹیلائزر پلانٹس، پاور پلانٹس اور دیگر کاروباروں کو آڈٹ سے قبل دی گئی ایمنسٹی پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر وزارت قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ تلاش کرے کہ کس طرح حال ہی میں متعارف کرائی گئی گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ترمیم آرڈیننس 2019 میں دوبارہ ترمیم کی جاسکتی ہے۔
حالیہ دنوں میں حکومت کو 420 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی پر 50 فیصد رعایت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
کابینہ نے وزارت قانون کو آرڈیننس میں ترمیم پر غور کرنے کا کہا ہے تاکہ اس بات کو ممکن بنایا جاسکے کہ بڑے کاروباروں کو 210 ارب روپے کی ایمنسٹی دیے جانے سے قبل فارنزک آڈٹ کو کیسے یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
اس معاملے پر وزیر توانائی عمر ایوب خان اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دی، جس پر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ‘وزیر اعظم نے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا ہے’۔
ہفتہ وار کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی کہ اس معاملے پر عوام کو مکمل وضاحت پیش کی جائے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر توانائی اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے صحافیوں کو پیر کو بھی بریفنگ دی تھی تاہم عوام تک یہ پیغام جس طرح پہنچنا چاہیے تھا، اس طرح نہیں پہنچ سکا تھا جبکہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ تنازع ختم نہیں ہوسکا۔
عمر ایوب نے کہا کہ کابینہ میں جی آئی ڈی سی اور اس کے حوالے سے میڈیا پر اٹھائے گئے متعدد سوالات پر تفصیلی بحث ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے نشاندہی کی کہ آرڈیننس میں فرانزک آڈٹ کا نہیں کہا گیا کیونکہ یہ مخصوص شعبے سے متعلق معاملہ ہے، گزشتہ کابینہ اجلاس نے فرٹلائزر انڈسٹری کے ساتھ جی آئی ڈی سی سیٹلمنٹ کو فرٹلائزر کمپنی کے فارنزک آڈٹ سے جوڑا تھا۔
وزیر اعظم نے معاملے پر تفصیلی بحث کے بعد وزارت قانون کو جی آئی ڈی سی ترمیمی آرڈیننس 2019 میں ترامیم شامل کیے جانے کے حوالے سے معلوم کرنے کا کہا تاکہ فارنزک آڈٹ کو یقینی بنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جی آئی ڈی سی ایمنسٹی اچانک نہیں آئی، اس کا آغاز سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے 8 سے 9 ماہ قبل کیا تھا اور وزارت خزانہ، پیٹرولیم، صنعت اور پیداوار اور قانون اسے حتمی شکل دینے میں شامل تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ‘وزیر اعظم کو معاملے پر گمراہ نہیں کیا گیا بلکہ انہوں نے خود وزیر اعظم کو معاملے پر حالیہ دنوں میں 2 مرتبہ بریفنگ دی ہے’۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 27 اگست کو صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت صنعتوں سے 420 ارب روپے کے جی آئی ڈی سی تنازع کی سیٹلمنٹ کی گئی تھی۔