اسلام آباد: فیڈرل بوڑد آف ریونیو نے اے آر وائی کمیونیکیشن لمیٹڈ (ARY) کو 991.9 ملین روپے ٹیکس ادائیگی کا نوٹس بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میڈیا ہائوس نے غلط بیانی، حقائق کو چھپا کر اور دی گئی چھوٹ کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مذکورہ رقم کے برابر ٹیکس چوری کی۔
اے آر وائی کمیونیکیشن پر پر ڈاکومنٹس کے ساتھ چھیڑچھاڑ کا بھی الزام ہے، ایف بی آر کے مطابق اگر دستاویزات میں ردوبدل ثابت ہو گیا تو جرمانے اور ٹیکس کی مجموعی رقم پانچ ارب روپے ہو جائے گی۔
’’پاکستان ٹوڈے‘‘ کی جانب سے اے آر وائی کمیونیکشن کا موقف جاننے کیلئے جب رابطہ کیا گیا تو اے آر وائے کے سٹاف کے ایک رکن نے ایف بی آر سے کسی قسم کا ٹیکس نوٹس ملنے کی تردید کی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس ذریعہ نے کہا کہ ’’اگر ایسا کوئی نوٹس بھیجا بھی گیا ہے تو وہ متعلقہ سٹاف تک نہیں پہنچا۔‘‘
تاہم ایف بی آر سندھ میں ایک اعلیٰ عہدیدار نے ’’پاکستان ٹوڈے‘‘ کو تصدیق کی کہ اے آر وائے کو ایک آرڈر یقیناََ بھیجا گیا تھا تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ’’اے آر وائے کے نمائندگان کے ساتھ بات چیت کئی ہفتوں تک جاری رہی، تاہم تاہم میڈیا ہائوس انکم ٹیکس ریٹرنز میں حقائق کو مسخ کرنے سے متعلق اپنی پوزیشن صاف نہیں کر پایا۔‘‘
تحقیقات کے دوران ایف بی آر کو یہ بھی پتہ چلا کہ میڈیا ہائوس نے ٹیکس بچانے کیلئے پہلے سے جمع کرائی گئی دستاویزات میں بھی ردبدل کیا، جس کیلئے الگ سے جرمانہ ہو گا۔
دوسری جانب اے آر وائی کی جانب سے بدستور ایف بی آر پر یہ الزام لگایا جا رہا ہے ٹیکس اتھارٹی اس کے خلاف سازش رہی ہے اور یہ سب کچھ مفروضوں اور قیاس آرائیوں کے سوا کچھ نہیں۔
ایف بی آر کی ٹیکس ڈیمانڈ 2012-13 سے متعلق ہے، تاہم تاہم ریونیو بورڈ کے علم میں یہ معاملہ اس وقت آیا جب انہوں نے پرانی ٹیکس سٹیٹمنٹس چیک کرنا شروع کیں، دھوکا دہی کے ثبوت ملنے پر ایف بی آر نے ٹیکس قوانین کے مطابق ترمیم شدہ اسیسمنٹ میڈیا ہائوس کو بھیجی ہے جس میں تقریباََ 992 ملین روپے ٹیکس ادائیگی کا حکم دیا گیا ہے، تاہم اے آر وائے ایف بی آر کی فائنڈنگز کو چیلنج کردیا ہے۔
ایف بی آر کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ ایک آفشور پارٹی (مشترکہ ملکیت) ،اے آر وائے ایف زیڈ ایل ایل سی، نے دیگر دو کمپنیوں اے آر وائے کمیونیکیشن اور اے آر وائے فلمز اینڈ ٹی وی پروڈکشنز کیساتھ لین دین کیا جو کہ انکم ٹیکس آرڈینینس 2001 کے مطابق اس کے شریک کار تھی۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے مطابق سہ فریقی معاہدہ کو تینوں کمپنیوں کی جانب سے اپنے قابل وصول اور قابل ادا اثاثہ جات کو ARY FZLLC کے نام پر پاکستان میں جمانے کی اجازت کیلئے استعمال کیا گیا۔ ٹیکس اسیسمنٹ میں یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ گروپ نے مقامی طور پر تیار شدہ کانٹنٹ آفشور کمپنی کو ایکسپورٹ کرنے کا دعویٰ کرکے ٹیکس میں چھوٹ حاصل کی اور یوں ٹیکس چوری کی۔ تاہم وہی کانٹنٹ بعد میں دبئی کی اسی کمپنی سے خرید کر پاکستان میں نشر کیا گیا۔
ایف بی آر کے مطابق اے آر وائے کمیونیکیشن کی طرف سے اے آر وائے ڈیجیٹل FZLLC میں اخراجات کے طور پر تقریباََ 2.5 ارب روپے کی رقم ظاہر کی گئی تاہم اس پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا، اس کےبارے میں اے آّر وائے کا دعویٰ ہے کہ اسے متعلقہ ٹیکسز سے استثنیٰ حاصل ہے۔
(سیدہ معصومہ)