دنیا کے سب سے معروف سرچ انجن ‘گوگل’ نے دفتری اوقات میں اپنے ملازمین پر سیاسی گفتگو کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
امریکی اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق گوگل کو طویل عرصے سے ایک ایسے ادارے کے طور پر جانا جاتا تھا جہاں ملازمین کو اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل تھی اور گوگل بھی بحیثیت ادارہ اِسے اپنے لیے باعث فخر سمجھتا تھا۔
تاہم گوگل حالیہ دنوں میں تنازعات کا شکار رہا ہے جس کے بعد جمعے کو ملازمین کے لیے جاری کردہ نئے ضابطہ اخلاق کے تحت گوگل نے تمام ملازمین کو پابند کیا ہے کہ وہ کسی کی تضحیک نہیں کریں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی تازہ خبر یا سیاست پر بحث کر کے کام کو متاثر نہ ہونے دیا جائے کیونکہ ملازمین کی بنیادی ذمہ داری گوگل میں کام کرنا ہے اور اسی مقصد کے لیے انہیں ملازمت پر رکھا گیا ہے۔
گوگل نے اپنے ملازمین کو کام کے اوقات کے دوران دیگر بحث مباحثوں سے بھی اجتناب کرنے کو کہا ہے۔
لیکن دوسری جانب گوگل کے اس ضابطہ اخلاق کو پابندیوں سے آزاد ماحول کے خاتمے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔