محکمہ خزانہ پنجاب کی سرکاری دستاویز ات کے مطابق بجٹ کا کل حجم تقریبا 21 کھرب 61 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 346 ارب روپے ہو گا اور غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 1310 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے۔
ٹیکس کی مد میں شہریوں سے محکموں کے ذریعے 105 ارب روپے بڑھا کر 3 کھرب 68 ارب وصول کرنے کے اہداف مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
وزیراعلیٰ آفس سمیت دیگر سرکاری محکموں کے غیر ترقیاتی بجٹ میں کٹ لگانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں 1494 ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہو گا۔
پنجاب کے کچھ ترقیاتی سکیموں میں 27 ارب روپے کی غیر ملکی فنڈنگ بھی شامل ہوگی۔
پنجاب کے بجٹ میں ڈیرہ غازیخان سمیت جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ترقیاتی کاموں پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے جبکہ پنجاب میں تنخواہوں اور پنشن سے متعلق تجویز وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق ہی دی جائے گی۔
پنجاب حکومت کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے بھی بجٹ مختص کیا جا رہا ہے۔
پنجاب کے سرکاری اسپتالوں اور اسکولز میں حالات بہتر بنانے اور نئے اسپتال بنانے سے متعلق بھی منصوبے بجٹ میں تجویز کئے جا رہے ہیں۔ اسپتالوں میں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف بھرتی کرنے کے لئے بھی نئے اسامیوں کا بجٹ بھی رکھا جا رہا ہے۔
بجٹ کے سالانہ ڈویلپمنٹ پروگرام کی سفارشات مرتب کر لی گئیں، ایجوکیشن کے ترقیاتی بجٹ میں پچاس اور ہیلتھ کے لئے چالیس فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اسپیشل ایجوکیشن کے بجٹ میں ایک سو دس، ہائر ایجوکیشن کا میزانیہ ایک سو ستر فیصد بڑھانے کی سفارش سامنے آئی ہے۔
محکمہ ہیلتھ کے اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے لئے 46 اور پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر پر 35 فیصد زائد رقم خرچ کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ لائیو اسٹاک و ڈیری کا بجٹ 60 فیصد بڑھانے کا کہا گیا ہے۔
زراعت 81، محکمہ جنگلات 10 اور فراہمی و نکاسی آب کے لئے 30 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، ٹرانسپورٹ کے اے ڈی پی میں 96 فیصد کمی کا امکان ہے۔