اسلام آباد: اہم عہدوں پر نجی شعبے کے افراد کی تعیناتی کیخلاف ہائیکورٹ کے فیصلے کی وجہ سے شبرزیدی کو چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) لگانے پر وزیر اعظم ہچکچاہٹ کا شکار ہیں جبکہ وفاقی کابینہ نے بھی تعیناتی کی سمری اہم تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واپس کردی ہے.
انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت 22 مئی کو بجٹ پیش کرنے کا رادہ رکھتی ہے تاہم حکومت کے اس ارادے نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مشکل میں ڈال دیا ہے کیونکہ ادارہ متوقع چیئرمین کے عہدہ سنبھالنے کے حوالے سے تاحال تذبذب کا شکار ہے۔
وفاقی کابینہ کا ایک اجلاس جہانزیب خان کی جگہ شبر زیدی کی بطور چیئرمین تعیناتی منظوری کے لیے منعقد ہوا لیکن منظوری کی سمری دستبردار کرلی گئی۔
مذکورہ سمری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی تھی اور سمری دیکھنے والوں کیمطابق مسودے پر انتہائی اہم تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ہائی کورٹ کا فیصلہ اس قسم کے عہدوں پر نجے شعبے کے افراد کی تعیناتی سے روکتا ہے جس کے باعث وزیراعظم عمران خان نامزدگی میں ہچکچاہٹ کا مظاہر کررہے ہیں۔
سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے دو اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ نجی شعبے کے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تعیناتی سے مفادات کا تضاد پیدا ہوتا ہے اور ہائی کورٹ کے بتائے گئے رہنما اصولوں پر عمل درآمد میں ناکامی ہوگی.
رپورٹ کے مطابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان بجٹ سے متعلق ہی ایک اِن ہاؤس اجلاس کررہے تھے جب انہیں ٹیلی ویژن سے پتہ چلا کہ انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ذارائع کے مطابق چونکہ اب تک جہانزیب خان کے تبادلے کے احکامات موصول نہیں ہوئے اس لیے وہ اپنی اسائنمنٹ مکمل کررہے ہیں اور ہفتے کو اپنا عہدہ چھوڑیں گے۔
ایک عہدیدار کے مطابق جہانزیب خان نے گزشتہ روز پورا دن اپنے دفتر میں کام کیا اور وہ اس وقت تک قانونی طور پر ایف بی آر کے چیئرمین ہیں جب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے ان کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوجائے، لیکن اس دوران وہ کوئی اہم معاملہ نہیں دیکھ سکتے۔