کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و معاشی امور ڈاکٹر حفیظ شیخ سے کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے مذاکرات میں سیلز ٹیکس کے معاملے پر 1973 ء کے آئین کی پاسداری کرے ، جس میں صوبائی خودمختاری سرفہرست ہے ، میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کی آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آگے بڑھے ۔ وفاقی حکومت سیلز ٹیکس کے مسئلے پر آئینی صورت حال کو دیکھتے ہوئے عمل کرے اور پاکستان کے آئین میں صوبائی خودمختار ی کو یقینی بنائے ۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ کے نام لکھے گئے خط میں وزیراعلیٰ سندھ نے قومی اخبارات میں شائع ہونے والی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ‘‘حکومت نے آئی ایم ایف کی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ چاروں صوبوں اور ایک وفاقی اتھارٹی کے اشیاء اور سروسز ٹیکس کے حوالے سے موجودہ انتظامات کے باعث کاروباری اخراجات کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے اور بڑی تعداد میں کاروباری طبقے نے کمپلائنس لاگت میں اضافے سے متعلق شکایات کی ہیں’’۔ ان تین سال میں ہم ایک سنگل ٹیکس کلیکشن ایجنسی، سنگل ریٹرن اور سنگل آڈیٹنگ اتھارٹی کے ساتھ کام کریں گے تاکہ کمپلائنس لاگت کو کم کیا جا سکے ، یہ بات حکومت نے آئی ایم ایف کو بتائی ہے ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اخباری رپورٹ میں آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ ماہ کے اوائل میں پاکستان کے آخری مشن کے ساتھ سیلز ٹیکس کے معاملے پر ہونے والی بات چیت کے مقاصد کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔مراد علی شاہ نے ڈاکٹر حفیظ شیخ کو یاددلاتے ہوئے کہا کہ آپ جب اپنے گزشتہ دور میں پاکستان کے وزیرخزانہ تھے تو آپ ان اہم تبدیلیوں کا حصہ اور گواہ تھے جو کہ سروسز پر سیلز ٹیکس جمع کرنے کی منتقلی کے متعلق تھیں، جس کی سندھ میں 2010 ء میں ابتداء ہوئی جس کی دیگر صوبوں نے بھی پیروی کی۔ وزیراعلیٰ نے ڈاکٹر حفیظ شیخ کو بتایا کہ سندھ نے سروسز پر سیلز ٹیکس کی کلیکشن کے حوالے سے کافی کام کیا ہے ،ہمیں ملک کے مجموعی ٹیکس جمع کرنے کے نظام میں بہتری کی کسی بھی کاوش کا حصہ بننے یا اُسے دیکھ کر خوشی ہو گی کیوں کہ ہم این ایف سی اسکیم کے تحت ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 8 سال میں خدمات پرسیلز ٹیکس جمع کرنے اور اس کے کامیاب نفاذ کے حوالے سے اپنے تجربات کی روشنی میں صوبہ سندھ آئین کے اندر رہتے ہوئے موجودہ ٹیکس اسٹرکچر کے حوالے سے کارآمد کارکردگی پیش کر سکتا ہے ۔