آئندہ برسوں میں خلائی سیاحت کا سالانہ حجم 10 کھرب ڈالر ہو جائیگا

امریکا ہر سال خلائی شعبے پر دنیا بھر سے زیادہ بجٹ خرچ کرتا ہے جس کی مالیت تقریباﹰ 40 ارب ڈالر ہے

816

دنیا کےکئی ممالک خلائی سیاحت (چاند کے نجی سفر) کے شعبے میں سبقت کی کوششوں میں لگے ہیں۔ ماہرین کے مطابق آج سے بیس پچیس برس بعد اس شعبے کا سالانہ حجم تقریباﹰ 10 کھرب ڈالر ہو جائے گا۔

خبر ایجنسی روئٹرز کیمطابق اس وقت کئی ممالک خلائی سیاحت کے شعبے پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ امریکا، روس اور چین اس سلسلے میں بھاگ دوڑ کرتے تو نظر آتے ہی ہیں لیکن لگسمبرگ جیسے چھوٹے ممالک بھی خلائی سیاحت سے بڑی توقعات لگائے ہوئے ہیں اور تیزی سے قانون سازی کر رہے ہیں.

جرمنی بھی خلائی سیاحت کے شعبے میں آئندہ برسوں میں اپنی جگہ بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ جرمنی میں اب ایک ایسے نئے قانون کے مسودے کو حتمی شکل دینے کی کوشش ہو رہی ہے جس کے تحت خلائی سفر کے میدان میں نجی شعبے کی طرف سے سرمایہ کاری کی راہ ہموار کی جا سکے گی۔ اس سلسلے میں ایک مسودہ قانون اسی سال جرمن پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق 2018ء میں جرمنی نے خلائی شعبے کے لیے 1.1 ارب ڈالر کا بجٹ رکھا تھا، اس کے برعکس امریکا ہر سال خلائی شعبے پر دنیا بھر سے زیادہ بجٹ خرچ کرتا ہے جس کی مالیت تقریباﹰ 40 ارب ڈالر ہے۔

ماہرین کے مطابق ناسا نے چاند تک سفر سے متعلق جو ’گیٹ وے‘ نامی پروگرام تشکیل دیا ہے، وہ مستقبل میں خلائی سیاحت کے شعبے میں جرمنی اور یورپ کے لیے ایک سنہری موقع ثابت ہو سکتا ہے جس کے ذریعے یورپ بھی اس مارکیٹ میں اپنا کردار ادا کر سکے گا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here