کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مارچ میں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ فروری کے مقابلے میں ماہانہ بنیاد پر 196 فیصد زیادہ رہا. فروری میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 27 کروڑ80 لاکھ ڈالر جبکہ مارچ میں 82 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہا جبکہ تجارتی خسارہ بھی بڑھ گیا.
تاہم مجموعی طور پر رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بتدریج 29 فیصد کمی ہوئی جس کی بڑی وجہ درآمدات کا کم ہونا تھی.
اسی عرصے میں جولائی سے مارچ کے دوران خسارہ 29.4 فیصد یا 4 ارب ڈالر کم ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 13 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 ارب 58 کروڑ ڈالر رہا۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باوجود تجارتی خسارے کا حجم 3 ارب 84 کروڑ ڈالر رہا، پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے برآمدی شعبے کو مختلف نوعیت کی رعایتوں کے باوجود ملک کی برآمدات میں بہتری نہیں آسکی.
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کیمطابق 9 ماہ کے جائزے کے دوران برآمدات میں معمولی 26 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک کا اضافہ ہوا.
اس کے علاوہ تیسری سہ ماہی کے اختتام پر برآمدات میں کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 22 ارب 22 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 21 ارب 95 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہی۔
دوسری جانب رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران حکومت درآمدات کو کم کرنے میں کامیاب نظر آئی اور برآمدات میں 45 ارب 79 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کمی ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 49 ارب 63 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اشیا اور سروسز دونوں کی درآمدات میں کمی ہوئی اور یہ بالترتیب کم ہوکر 39 ارب 31 کروڑ 40 لاکھ اور 6 ارب 47 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی۔