ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ 5 ارب ڈالر جرمانے سے بچنے کیلئے چین کے تعاون سے زیرتعمیر ریل منصوبے کو دوبارہ سے شروع کیا جائیگا.
گزشتہ ہفتے ملائیشیا اور چین کے درمیان یہ ڈیل طے پاگئی ہے کہ چین اس منصوبے کو 30 فیصد کم لاگت میں مکمل کرے گا. دونوں ممالک کے مابین بیجنگ میں طے پانے والی ڈیل کے بعد یہ منصوبہ اب 44 ارب رنگٹ (10.7 ارب ڈالر) کی لاگت سے مکمل ہوگا.
مذکورہ ریل منصوبہ ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے دور میں چینی تعاون سے شروع کیا گیا تھا جس کے بعد نئی حکومت نے گزشتہ سال اس پر پابندی لگا دی تھی.
640 کلومیٹر طویل ایسٹ ریل لنک شمالی ملائیشیا (تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب) سے گزرے گا اور دارالحکومت کوالالمپور کے باہر ایک بندرگاہ کے ساتھ ملایا جائیگا، یہ منصوبہ بھی چین کے روڈ اینڈ بیلٹ پروگرام کے اہم ترین منصوبے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے.
سوموار کو وزیر اعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ حکومت کے پاس دو آپشن تھے یا تو ہم اس منصوبے پر دوبارہ بات چیت کرتے یا پھر اسے ختم کرنے پر 21.78 ارب رنگٹ (5.3 ارب ڈالر) جرمانہ ادا کرتے. اس لیے ہم نے مذاکرات کا عمل چنا اور عوام کی ضروریات کو ترجیح دیتے ہوئے زیادہ منصفانہ ڈیل طے کی.
انہوں نے مزید کہا کہ چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی ملائیشین کمپنی کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے تحت اس منصوبے کی دیکھ بھال اور اسے چلانے کی ذمہ دار ہوگی.
مہاتیر محمد نے کہا کہ منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی ہے، پہلے یہ چار ریاستوں سے گزرنا تھا، اب پانچ سے گزرے گا اور چینی کمپنی ایڈوانس ادا کی گئی 3.1 ارب رنگٹ میں سے ایک ارب رنگٹ واپس کریگی.
حالیہ ڈیل کے بعد منصوبہ اپنی پرانی تاریخ تکمیل 2026ء کی بجائے 2024ء میں مکمل ہوگا. ملائیشیا کو اب بھی اس منصوبے پر فنڈنگ کیلئے چینی بنک سے قرضوں کی ضرورت ہے تاہم ان کی مالیت پہلے سے کم ہو گی.