اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کےساتھ بیل آئوٹ پیکج کے لیے معاملات طے پاگئے.
نجی ٹی وی چینل نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں تاہم اسے ابھی تحریری شکل دینا باقی ہے۔
آئی ایم ایف حکام کیساتھ متعدد اجلاسوں کے بعد پیر کو وزیر خزانہ اسد عمر پاکستان واپس پہنچ گئے ہیں، انہوں نے بھی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف سے معاملات طے پانے کی تصدیق کی۔
اسد عمر نے کہا کہ بیل آئوٹ پیکج کے حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کیساتھ اصولی اتفاق ہو گیا اور آئی ایم ایف کا وفد اپریل کے آخری ہفتے میں پاکستان آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں آئی ایم ایف، عالمی بینک اور دنیا کے بڑے سرمایہ کاروں سے ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف سے معاہدے کے فوراً بعد ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے فنڈز ملیں گے، زرمبادلہ ذخائر پر 2016ء سے جاری دباؤ کم ہوجائے گا اور ذخائر بڑھیں گے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ معاشی اصلاحات پر کام ہورہا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بعد کیپیٹل مارکیٹ کی حالت بہتر ہوگی اور معاشی استحکام نظر آئے گا۔
ذرائع کیمطابق آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر دستخط اپریل میں ہی کرلیے جائیں گے، آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو ملنے والا بیل آؤٹ پیکج 3 سال کے لیے ہوگا تاہم پاکستان کو 6 ارب ڈالرز یا 9 ارب ڈالرز کا پیکج دینا ہے اس کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے جس کے لیے آئی ایم ایف کا وفد اس ماہ کے آخر میں پاکستان کا دورہ کرے گا اور اس دورے کی تاریخ آئندہ ایک دو روز میں طے کی جائے گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم کو آئی ایم ایف کے دورے سے پہلے قانونی شکل دی جائے گی، اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم کی حتمی منظوری کل کابینہ سے لی جائے گی، کابینہ سے منظوری پر ایک 2 روز میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اسکیم نافذ کردی جائے گی، آرڈیننس جاری ہوتے ہی اثاثہ جات ڈیکلیریشن اسکیم فوری طور پر نافذ ہوگی۔
وزیر خزانہ اسد عمر کی وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات متوقع ہے اور وہ وزیراعظم کو آئی ایم ایف پیکج پر اعتماد میں لیں گے.
قبل ازیں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند روز میں وزیر خزانہ بیل آئوٹ پیکج کے بارے میں قوم کو بھی آگاہ کریں گے. انہوں نے کہا کہ معیشت مضبوطی کی جانب گامزن ہے، ایف اے ٹی ایف کے ساتھ بھی مثبت پیشرفت ہوئی اور معیشت کے حوالے سے آئندہ 2 دنوں میں بڑی خبریں ملنے کی توقع ہے.