اسلام آباد: نظام ٹیکس سے ہم آہنگی کیلئے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) نے اشیا پر سیلز ٹیکس کی وصولی کا اختیار صوبوں کو سونپنے کی سفارش ہے کیونکہ جب کاروباری سہولیات اور رقوم کی منتقلی کا ذکر کیا جائے تو یہ ٹیکس پیچیدہ رہا ہے.
این ایف سی 2019 جسے کاروباروں کو سہولیات کیلئے ٹیکس اور ادائیگیوں کے نظام کو سہل بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، اس کے ذیلی گروپ 4 کو پیش کی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ اشیاء پر سیلز ٹیکس کی وصولیوں کا اختیار صوبوں کو دے دیا جائے.
دستیاب دستاویزات کے مطابق صوبوں کو ٹیکس وصولیوں کا اختیار منتقل کرنے سے سیلز ٹیکس وصولیوں کی کارکردگی کو بہتر کرے گا. اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے سے اشیاء اور سہولیات پر سیلز ٹیکس کی وصولیوں کے نظام میں بہتری آئے گی.
ان سفارشات کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکام نے دعویٰ کیا کہ صوبوں کی سطح پر سیلز ٹیکس کی منتقلی کا دورانیہ کم ہے. حکام کا کہنا تھا ” پیش کی گئی سفارشات کے اطلاق سے سیلز ٹیکس کی منتقلی کا دورانیہ اور اخراجات کم ہوں گے اور اس سے کاروباری سہولیات کے حوالے سے پاکستان کا نمبر بہتر ہوگا.”
چونکہ اشیاء پر سیلز ٹیکس وفاقی حکومت کی کل وصولیوں کا 60 فیصد ہے اس لئے مرکز صوبوں کو اس کی وصولی کا اختیار دینے کے خلاف ہے.
گزشتہ مہینے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور صوبائی ریونیو اتھارٹیز نے تیسرے درجے کی اشیاء اور سہولیات پر ٹیکسوں، ٹیکس کنندگان کو سہولتوں اور سیلز ٹیکس وصولیوں کیلئے پیشگی قرارداد کی موافقت پر اتفاق کیا تھا. اسلام آباد میں ایک کانفرنس کے دوران صوبائی ریونیو بورڈز کے سربراہان نے ٹیکسوں کی ہم آہنگی پر اتفاق رائے کیا تھا.
تاہم اسی کانفرنس کے دوران اشیاء اور سہولیات پر سیلز ٹیکس کو ایک چھتری تلے وصولیوں کیلئے قومی ٹیکس وصولی ایجنسی کے قیام پر اختلاف بھی سامنے آیا کیونکہ وفاقی حکومت اسے این ایف سی کا ہدف خیال کرتی ہے. چونکہ صوبوں اختلافات کو سلجھانے اور اتفاق رائے قائم کرنے کیلئے مشترکہ مفاداتی کونسل کا ایک ادارہ ہیں اس لئے انہوں نے اس پر اصرار کیا ہے.
چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری ریونیو ڈویژن جہانزیب خان نے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ نظام ٹیکس مشترکہ مفاداتی کونسل کا ہدف نہیں ہے اور اس نظام سے جڑے مسائل پر این ایف سی کی سطح پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے.
دستاویزات کے مطابق وفاقی اور صوبائی سطح پر این ایف سی کو زیادہ جدت اور ہم آہنگی کے ساتھ منتقلیوں کے شمارے کم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے.
تاہم ذرائع کے مطابق این ایف سی کے ذیلی ادارے کے سیلز ٹیکس کے مسائل پر اجلاس میں کوئی اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا جبکہ این ایف سی اراکین نے برابری اور کارکردگی کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے وفاقی و صوبائی ٹیکسوں سمیت ٹیکس نظام کو سہل بنانے کا فیصلہ کیا ہے.
این ایف سی پنجاب کی سفارش کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگلے 5 سالوں میں بہتر کاروباری سہولیات کے حوالے سے پاکستان کے نمبر کو بہتر بنانے سمیت دیگر مسائل پر تحقیق و سفارشات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے.
حکام کے مطابق متعلقہ کمیٹی سابقہ ٹیکس اصلاحاتی کمیشنز کی سفارشات اور ان کے نفاذ پر نظرثانی کرے گی. یہ کمیٹی پاکستان ریونیو اتھارٹی لمیٹڈ (پی آر اے ایل) اور سیلز ٹیکس رئیل ٹائم انوائس ویریفیکیشن (سٹرائیو) کے مؤثر استعمال سے انفرادی اور کاروباری اداروں کیلئے نظام ادائیگی سے ہم آہنگی کیلئے مطالعاتی تحقیقات اور سفارشات مرتب کرے گی.