اسلام آباد: چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کا گلگت بلتستان سے گزرنے والا روٹ رواں ماہ کے اختتام تک کھول دیا جائے گا، ایسے میں مقامی ارکان اسمبلی نے سوست ڈرائی پورٹ کے حوالے سے غیر قانونی سرگرمیوں کی شکایت کی ہے.
ارکان نے الزام لگایا ہے کہ ڈرائی فروٹ کی آڑ میںچین سے مہنگے آٹو پارٹس اور گارمنٹس درآمد ہو رہی ہیں.
گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کیپٹن (ر) محمد شفیع نے گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ڈرائی پورٹ پر کئی مہنگی مصنوعات کو معمولی ڈیوٹی کے عوض کلیئر کیا جا رہا ہے جس سے قومی خزانے کو 400 ملین روپے سے زائد نقصان ہو رہا ہے. انہوں نے کہا تھا کہ اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں.
خط میں کیپٹن (ر) محمد شفیع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سوست ڈرائی پورٹ پر کسٹمز کلیکٹر فیروز احمد جونیجو، ایڈیشنل کلیکٹر یوسف حیدر اورکزئی، ڈپٹی کلیکٹر اسفند یار خٹک اور کسٹمز سپرینٹنڈنٹ سردار منظور فراڈ کی سرگرمیوں میںملوث ہیں.
انہوں نے وزیراعظم سے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کی بھی درخواست کی تھی.
خنجراب بارڈر پر ایک امپورٹر نے بتایا کہ ملک کی دیگر پورٹس پر مس ڈیکلیریشن ہوتا ہے تاہم سوست پورٹ پر پر کسی کا دھیان نہیں جاتا. انہوں نے کسٹمز حکام اور درآمد کنندگان دونوں کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تصدیق کی.
انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ڈرائی پورٹ کی اہمیت بڑھ رہی ہے، اگرچہ گزشتہ سال کے 5 ماہ تک اس روٹ پر تاجروں کے ویب بیسڈ وَن کسٹمز کیخلاف طویل احتجاج کی وجہ سے تجارت معطل رہی پھر بھی تین ماہ کی تجارتی سرگرمیوں سے پورٹ سے ساڑھے تین ارب روپے زرمبادلہ حاصل ہوا.
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال طویل احتجاج کے بعد مذکورہ زمینی راستے سے دو طرفہ تجارت فوج کی مداخلت کے بعد دوبارہ شروع ہوسکی تھی.
یہ گزرگاہ سطح سمندر سسے ساڑھے 15 ہزار فٹ کی بلندی پر دنیا کی بلند ترین تجارتی سرحد ہے اور ہر سال شدید موسم کی وجہ سے عموماََ یکم دسمبر سے یکم اپریل تک بند رہتی ہے. سی پیک پر کام کیلئے زیادہ تر مشینری اور اشیائے ضروریہ اسی روستے سے منگوائی جاتی ہیں.