کراچی: بھارت کی جانب سے کشیدگی کے بعد پاکستانی برآمدات پر 200فیصد ڈیوٹی کے نفاذ کے باوجود پاکستان میں بھارت سے واہگہ بارڈر اور بندرگاہوں کے ذریعے کاٹن یارن اور روئی کی درآمدی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے نجی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ڈیوٹیوں میں ہوشربا اضافے کے باعث پاکستان سے بھارت کو ہونیوالی ریڈی میڈ گارمینٹس سمیت دیگر مصنوعات کی برآمدات مکمل طور پر معطل ہے لیکن بھارتی مصنوعات کی آمد قابل توجہ امر ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب ہے اور ملکی زرمبادلہ کی ذخائر میں بھی کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
احسان الحق نے بتایا کہ بھارت سے صرف ایک فیصد کسٹم ڈیوٹی پر روئی کراچی کی بندرگاہ کے ذریعے جبکہ 18فیصد ڈیوٹی کی ادائیگی پر سوتی دھاگا واہگہ بارڈر کے راستے درآمد کیا جارہا ہے جس سے اندرون ملک روئی اور پھٹی کی قیمتوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور مستقل مندی کا رجحان غالب ہوگیا ہے۔
انھوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وہ قومی مفاد میں بھارت سے درآمد ہونیوالی تمام اشیا پر بھی درآمدی ڈیوٹی میں مطلوبہ اضافہ کریں اورساتھ ہی بھارت سے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کے احکام جاری کریں۔