ای کامرس روایتی بہت سی صنعتوں کی روایتی فروخت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا چکی ہے. صرف ایک شعبہ ایسا رہ گیا ہے جہاں ای کامرس ابھی تک اپنی جڑیں پیدا نہیںکر سکی. امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی گروسری کی خریداری ابھی ای کامرس کی نذر نہیں ہوئی. دنیا کے بیشتر ترقی یافتہ ممالک میں گراسری کیلئے بھی ای کامرس ویب سائٹس موجود ہیں لیکن ان میں ترقی کی رفتار ابھی کافی سست ہے.
تو پھر پاکستان میں آن لائن گراسری کی خریداری میں ترقی کے کیا مواقع ہو سکتے ہیں جبکہ یہاں کی عوام نے ابھی کچھ عرصہ پہلے ہی ای کامرس کا صحیح معنوں میں استعمال شروع کیا ہے؟ کراچی کے رہائش پذیر دو افراد اس خواب کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں. یہ افراد ہم مارٹ اور منڈی ایکسپریس کے بانی ہیں اور دونوں کا ماننا ہے کہ پاکستانی جلد ہی آن لائن گراسری کی خریداری کیلئے تیار ہو جائیںگے.
ہم مارٹ کے مشترکہ بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ملک فیصل قیوم ریٹیل کے کاروبار میں ایک نہایت تجربہ کار شخصیت مانے جاتے ہیں اور انہوں نے یونی لیور اور ٹیلی نار میں اعلیٰعہدوں پر اپنی خدمات پیش کی ہیں. آپ ٹیلی نار میں بزنس انٹیلیجنس اور تجزیہ و مشاہدات کے سربراہ رہے ہیں.
منڈی ایکسپریس کے مشترکہ بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر جہانزیب چوہدری نے اس کام کا آغاز دانیال بخاری کے ساتھ مل کر کیا. جہانزیب کمپیوٹر سائنس کے گریجوایٹ ہیں اور اعدادوشمار کو پرکھنا ان کا خاصہ ہے. منڈی ایکسپریس کا بزنس ماڈل انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے مزین ہے جس سے خریداروں کو خریداری کیلئے رہنمائی ملتی ہے. منڈی ایکسپریس کا آغاز کراچی سے ہوا.
اگرچہ ان دونوں کمپنیوں نے کراچی میں پاکستان کی آن لائن گراسری کی صنعت میں اپنے کاروبار کا آغاز کیا ہے لیکن یہ دونوں براہ راست حریف نہیں ہیں. ہم مارٹ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کا ذیلی ادارہ ہے اور اس کی توجہ خریداری کو ایک نئی جدت دیتے ہوئے خریداروں کیلئے ایک متبادل سپر اسٹور فراہم کرنے پر ہے. ہم مارٹ اور شہر میں واقع سپر اسٹورز میں نمایاں فرق یہ ہے کہ آپ کو ڈرائیونگ، پارکنگ سے لیکر سامان کو اٹھا کر گھر تک لے جانے کی جھنجھٹ سے نجات مل جاتی ہے. ہم مارٹ آپ کیلئے یہ سارے کام کرے گا اور وہ بھی بغیر کسی اضافی خرچے کے.
دوسری جانب منڈی ایکسپریس دو نوجوان گریجوایٹس کی مشترکہ کوشش ہے اور ان کی توجہ پیداوار سے صارفین تک ایک چین کا قیام پر ہے. منڈی ایکسپریس کسانوں، آڑھتیوں اور ماشہ خوروں سے مسلسل رابطہ رکھتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر تازہ زرعی اجناس صارفین کو مہیا کرتی ہے.
اعدادوشمار کی طاقت
انٹرنیٹ کا سب سے بڑا فائدہ غالبا یہ ہے کہ صارفین کسی بھی وقت کسی بھی شے کی معلومات حاصل کر سکتے ہیں. کسی بھی شے کی قیمت اور دستیابی کو اسی وقت جانچ سکتے ہیں. صارفین کچھ بھی خریدتے وقت دوسرے اسٹورز پر مہیا اشیاء کی قیمتوں کا دوسری کمپنیوں سے موازنہ بھی کر سکتے ہیں اور ان پر کی گئی رائے کو پڑھ سکتے ہیں.
اگر پیداواری طبقے کی نظر سے دیکھا جائے تو معلومات سب سے زیادہ اہم ہیں. اور اگر حاصل کی گئی معلومات کا صحیح استعمال کیا جائے تو یہ ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے. اعدادوشمار کی مدد سے اس عمل کو زیادہ بہتر بنایا جا سکتا ہے اور فروخت کنندہ کو ٹریک کیا جا سکتا ہے.
ان دونوں کمپنیوں کے بانیوں کا کاروبار کے حوالے سے اعدادوشمار جانچنے میں اپنا مقام ہے جو ان دونوں کمپنیوں کی کاروباری حکمت عملی ہے.
ہم مارٹ ذخیرہ اندوزی کے ڈھانچے پر قائم ہے جس میں ان کی توجہ صارفین کو بہترین معیار کی سہولیات باہم پہنچانے پر ہے. ان کے پاس کورنگی میں ایک کافی بڑا گودام ہے، سامان کی ترسیل کیلئے بڑی تعداد میں بولان پک اپس موجود ہیں اور کئی شعبوں میں متعدد ملازمین کے علاوہ ایک کال سینٹر بھی موجود ہے. لیکن اتنی بڑی سرمایہ کاری کا مطلب ہے کہ اس کی آپریشنل اور مالی لاگت گراسری پر دی گئی پہلے سے دی گئی سہولت سے ہی پوری کی جاسکتی ہے.
فیصل قیوم کا کہنا ہے کہ “اعدادوشمار بذات خود مفید نہیں ہیں. اصل بات آپ کی قابلیت ہے کہ کیسے ان اعدادوشمار کی جمع تفریق کرکے انہیں مرتب کیا جائے. ہم موزوں تجزیے اکٹھے کرتے ہیں تاکہ اپنے کارپوریٹ کسٹمرز کیلئے کارپوریٹ قسم کی کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے. اور یہی وجہ ہے کہ جس سے ہم جیت کی منازل طے کرتے جا رہے ہیں اور زیادہ منافع کما رہے ہیں.”
مختلف طریقوں سے جمع کئے ڈیٹا سے ہم مارٹ کو اپنے اخراجات کم کرنے میں مدد ملی اور یہ آمدن کے متبادل ذرائع پیدا کرنے اور انہیں بہتر انداز میں اپنے ماڈل سے استفادہ حاصل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوا. اس کی ایک مثال اس طرح پیش کی جا سکتی ہے کہ ہم مارٹ نہ صرف اپنے صارفین کو ان کے دروازے پر بہترین معیار کی اشیاء پہنچا رہا ہے بلکہ اپنے کارپوریٹ کلائنٹس کی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے نقصان میں کمی کر رہا ہے.
منڈی ایکسپریس کی کہانی بھی اسی طرح کی ہے. جہانزیب چوہدری کا کہنا ہے کہ “چھوٹے سے چھوٹے مرحلے کی نگرانی کی جاتی ہے اور تمام سسٹمز ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں. ہمارے صارفین کے آرڈر دینے سے لے کر ان تک اشیاء کی فراہمی سمیت ان کی رائے کو اکٹھا کرنے تک ہر مرحلے کو جانچا جاتا ہے. ڈیٹا میں سے بہتر کارکردگی کے عناصر استعمال کر کے کم وقت میں بہتر کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے. اس طریقہ کار سے کسی بھی مرحلے پر کوئی رکاوٹ آ رہی ہو تو اس کی نشاندہی کر کے اسے ختم کرنے میں مدد ملتی ہے. ڈیٹا مرتب کرنے سے ہم عین مسائل کی نشاندہی کر سکتے ہیں. اور اسی ڈیٹا سے ہم اپنے صارفین کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں. یہی وہ خاصہ ہے جو آن لائن انڈسٹری کو روایتی دکانداری سے ممتاز کرتا ہے.”
مارکیٹ کا حجم اور مواقع
گراسری کی خریداری پاکستان کی ریٹیل مارکیٹوں کا نمایاں شعبہ ہے اور اس میں مقابلہ بھی زیادہ ہے. ملک بھر میں 50 ہزار سے زائد کریانہ اسٹورز موجود ہیں، بھاری سرمایہ کاری سے چلنے والے گروسری اسٹورز کی شاخیں ہیں اس کے علاوہ جرمنی کا میٹرو کیش اینڈ کیری اور فرانس کا کیئرفور بھی اپنی پاکستان میںموجود ہے اور پھر بھی یہاں اس مارکیٹ میں جگہ موجود ہے.
مقابلہ سخت ہے اور کئی بڑے نام باہر بھی ہو سکتے ہیں. تاہم دونوں چیف آپریٹنگ آفیسرز کو صارفین کی توجہ حاصل کرنے کے مقابلے میں نہیں پڑے. انہیں اپنی ریسرچ اور اس کاروبار سے آگاہی پر پورا بھروسہ تھا کہ مارکیٹ میں نئی کمپنیوں کیلئے بھرپور مواقع موجود ہیں.
فیصل نے کچھ اعدادوشمار سے سمجھاتے ہوئے اس کو یوں بتایا کہ پاکستان میں ای کامرس ریٹیل کا ممکنہ حجم ڈیڑھ ارب ڈالر ہے اور ساری کامرس انڈسٹری کا سب سے بڑا شعبہ گراسری ہے. آن لائن گراسری کی خریدوفروخت کا ممکنہ حجم 36 کروڑ ڈالر ہے جو پوری گراسری انڈسٹری کا 1 فیصد ہے.
فیصل کا کہنا ہے کہ “تمام آن لائن گراسری کی تجارت کا حجم 2 کروڑ ڈالر ہے جو پوری مارکیٹ کا صرف 6 فیصد ہے. اس کا مطلب یہ ہوا کہ مارکیٹ میں ابھی بھی 94 فیصد جگہ موجود ہے. اس لئے اس میدان میں بھرپور مواقع موجود ہیں.”
جہانزیب نے بھی آن لائن مارکیٹ کے حجم اور گراسری کے شعبے میں مواقعوں کے بارے میں اسی قسم کے تاثرات کا اظہار کیا. انہوں نے شہر کی آبادی اور ہمارے ہاں کچن کلچر کی اہمیت پر زور دیا.
“سبزی منڈی کراچی کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے. یہ بہت وسیع ہے اور تقریبا شہر کے ہر گھر کی ضروریات کو پورا کرتی ہے. اس کے علاوہ اگر آپ اپنا اور مغربی ممالک کا موازنہ کریں تو ہم بحیثیت قوم اپنا بہت سارا وقت اور اپنی توانائیاں گھر میں کھانا پکانے پر صرف کرتے ہیں اور تیار فاسٹ فوڈ پکوان پر کم انحصار کرتے ہیں. ہم پھلوں اور سبزیوں کو ترجیح دیتے ہیں. اس کاروبار میں داخل ہونے کیلئے یہ ایک ہی مگر اہم راستہ ہے.”
ایک آن لائن پلیٹ فارم پر سب چیزیں
ہمارے جدید خریداری کے اس طریقہ کار کا ایک اہم عنصر یہ ہے کہ اگر ایک چھت کے نیچے سب چیزیں مہیا کرنی ہیں تو آپ کے پاس سب چیزیں ہونی چاہیئں ہونی چاہیئں. یہی وہ تصور ہے جس سے بڑے شاپنگ مالز اور بڑے بڑے اسٹورز وجود میں آئے. آن لائن اسٹورز کو صارفین کی دلچسپی اور مارکیٹ پر قبضے کیلئے اس قابلیت کو اپنانا ہوگا. اور جس کاروبار کا ذکر ہو رہا ہے اس مختلف طریقوں سے ایسا کرنے قابلیت پیدا کرنی ہوگی.
جہانزیب کے مطابق منڈی ایکسپریس فریش گروسری کی مارکیٹ میں مختلف عوامل کا احاطہ بھی کرتا ہے. “ہم مڈل مین کے کردار کو ہذف نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم انہیں زیادہ مؤثر بنانا چاہتے ہیں. ہم سپلائی چین سے منسلک ہو رہے ہیں تاکہ ان کے ساتھ مل کر سیکھ سکیں اور جہاں خامیاں موجود ہیں انہیں دور کریں. ہمارا طریقہ کار آڑھتیوں اور کسانوں کیساتھ شراکت داری کی بنیاد فراہم کرتا ہے.”
اور صارفین کی نظر میں منڈی ایکسپریس اپنے خریداروں کو ایسی زرعی اجناس کی فراہمی بھی یقینی بنا رہی جن کا ڈھونڈنا تھوڑا مشکل ہے. “اگر ایک شخص کچھ قیمتی یا درآمدی اشیا ڈھونڈ رہا ہے مثال کے طور پر نارنجی شملہ مرچ تو سبزی والے کے پاس ملنا مشکل ہے اور اکثر لوگ اس قسم کی اشیا کیلئے مخصوص مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں. اور اگر پھر گوشت لینے کیلئے الگ جگہ اور سمندری خوراک کیلئے الگ جگہ جانا پڑتا ہے. ہم یہ سب ایک ہی جگہ فراہم کرتے ہیں. آپ کیلئے ہم یہ ساری بھاگ دوڑ خود کرتے ہیں اور آپ کے دروازے تک پہنچاتے ہیں.”
ہم مارٹ اشیاء کی دستیابی کی کمی کے اثرات کو بخوبی جانتا ہے جو کہ صارفین کیلئے ای کامرس ویب سائٹس پر مشکلات کا باعث بنتا ہے. ان مشکلات سے نپٹنے کیلئے ہم مارٹ پر تازہ پھلوں سے لے کر پرسنل کیئر تک گھریلو اشیاء سمیت دیگر بہت سی اشیاء موجود ہیں. ان کا گودام انتہائی وسیع ہے اور یہاں ہر وقت اشیاء کا ذخیرہ موجود رہتا ہے تاکہ صارفین کی تمام ضروریات کو بخوبی پورا کیا جا سکے.
صارفین کو اعلیٰ اقدار کی فراہمی
آن لائن اسٹورز اور تعمیر شدہ اسٹورز میں فرق یہ ہے کہ دونوں کی صارفین کی ضروریات پوری کرنے کے طریقے بالکل مختلف ہیں. روایتی گراسری کی مارکیٹوں کی بنیاد پتھروں پر بنی ہے ایک دفعہ عمارت تعمیر ہو گئی پھر اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بہت مشکل ہے. اس میں زیادہ گنجائش پیدا کرنے کیلئے اس کی حدود کو وسیع کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہے. تاہم آن لائن اسٹورز اس معاملے میں آزاد ہیں جو بعض مواقع پر آسانیاں اور بعض مواقع پر مشکلات بھی پیدا کر سکتی ہیں لیکن یہ ان کے استعمال پر منحصر ہے.
ہم مارٹ اپنے صارفین کی خواہشات پر اپنے کاروبار میں آزادی سے ردوبدل کرتا رہتا ہے. “ہم ایک ایسے طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں جہاں ایسی سہولیات جن کا صارفین مطالبہ نہیں کرتے ان پر ایسی سہولیات کو برتری دی جاتی ہے جو صارفین کی ضروریات کے مطابق ہوں اور اس عمل کی نشاندہی کیلئے ڈیٹا مرتب کرنا ہی بنیادی طریقہ ہے.”
منڈی ایکسپریس ہر صارف کیلئے آرڈر کو انتہائی احتیاط سے بک کرتے ہیں. یہ صارفین کیلئے معلومات کی کمی کے فرق کو کم کرتے ہیں تاکہ وہ تازہ اور سستی اشیا خرید سکیں اور ان کے فوائد سے بھی آگاہ رہ سکیں. جہانزیب کا کہنا ہے کہ “منڈی ایکسپریس اپنے صارفین کی اعلیٰ معیار اور کم قیمت کی اشیاء تک رسائی کو ممکن بناتی ہے اور اس کیلئے ہم سبزی کی خریداری میں شفافیت سے کام لیتے ہیں.”
آن لائن گراسری کی خریداری، 2 کمپنیاں میدان عمل میں
ہم مارٹ اور منڈی ایکسپریس نے کراچی کی منڈی میں آن لائن اسٹورز کی بنیاد ڈال دی لیکن دونوں کمپنیاں اپنا کاروبار مختلف طریقے سے کرنے کی دعویدار