اسلام آباد: حکومت توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں سے نمٹنے کیلئے مزید 200 ارب روپے (ایک ارب 44 کروڑ ڈالر) قرض لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے.
انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان ایک دہائی سے بجلی کی کمی کا شکار چلا آ رہا ہے، جس کی وجہ سے مینوفکچرنگ کا شعبہ کمزور ہوا ہے.
اگرچہ گزشتہ 12 ماہ میں بجلی کی کمی ختم ہوگئی ہے لیکن برسوں کی بدانتظامی اور سبسڈیز کی وجہ سے بجلی کے شعبے میں بقایا جات یا ’گردشی قرضہ‘ بڑھ کر 14 کھرب روپے (10 ارب 1 کروڑ ڈالر) تک جا پہنچا دیا ہے۔ جس کو ادا کرنے کیلئے حکومت مزید قرضے لینے پر مجبور ہے.
یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف نے بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھانے کا نہیں کہا: عبدالرزاق دائود
انڈیپنڈینٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) حکومت کی جانب سے ادائیگیوں میںتاخیر پر غصے میں ہیں اور وہ مالی مسائل کے حوالے سے خبردار کرچکے ہیں. دوسری جانب معاشی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بڑھتا ہوا گردشی قرضہ پاکستان کے مالیاتی خسارے کو مزید بڑھا دے گا، جو بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے ساتھ جاری بیل آؤٹ مذاکرات کا ایک اہم حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بجلی کے شعبے میں 17.2 ملین ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری ہوئی، اسٹیٹ بینک
پاکستان کی جانب سے توانائی کے شعبے میں موجود مالی بحران کو کم کرنے کے لیے اسلامک بانڈ کے ذریعے 200 ارب روپے لیے گئے تھے لیکن صورتحال یہ کہتی ہے کہ اس میں مزید رقم کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توانائی اصلاحات پر بنائی گئی ٹاسک فورس کے سربراہ ندیم بابر نے بتایا کہ حکومت اپریل تک مزید 200 ارب روپے کا مزید قرض لے کر بجلی کی پیداواری کمپنیوں پر مالی دباؤ کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔