اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے کسی قسم کے نئے ٹیکس لگانے کی بجائے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس بحالی کے لیے ایک متبادل فارمولا سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ حماد اظہر نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے پیشگی شرائط کے طور پر ریونیو ہدف حاصل کرنے کے لیے رواں مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نافذ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام سروسز پر ٹیکسوں میں نظرثانی کرنے کے لیے ایک نیا فارمولا پیش کرنے کے علاوہ آمدنی میں اضافے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ عدالت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا پہلا فارمولا مسترد کرچکی ہے.
واضح رہے کہ جون 2018ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے موبائل کمپنیوں کی جانب سے پری پیڈ کارڈ کے ری چارچ پر عائد ٹیکس ختم کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ سیلولر کمپنیوں کو اسی مد میں سالانہ 80 ارب روپے کی آمدنی حاصل ہوری تھی۔
یہ بھی پڑھیے:اوورسیز پاکستانیوں کو بغیر ٹیکس 2 موبائل فون لانے کی اجازت ملنے کا امکان
حماد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کچھ مدد ملی ہے اور چین کے ساتھ بھی معاملات آخری مراحل میں ہیں اور جلد اچھی خبر ملے گی۔
انہوں نے آمدنی کی قلت کو بنیادی طور پر موبائل کارڈ پر ٹیکسز کی معطلی، پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹٰکس کی شرح میں کمی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ آسان ریونیو کے لیے حکومت سیلز ٹیکس میں اضافے کو ترک کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:اقتصادی اصلاحات کے پیکیج میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، اسد عمر
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ تجویز کردہ اصلاحاتی عمل کے تحت پہلے فیز میں وفاقی ٹیکسز کو ایک ساتھ کیا جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں صوبائی ٹیکسز کو اسی طریقے سے یکجا کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حتمی ہدف کاروبار کو آسان بنانے کے لیے ایک ٹیکس مشینری قائم کرنا ہے۔