ٹیکس نظام میں اصلاحات کیلئے پاکستان کے ورلڈ بنک کیساتھ مذاکرات

رپورٹس کیمطابق ورلڈ بنک نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں کے مابین محصولات کے جھگڑوں سے نمٹنے کیلئے ایک آئینی ڈھانچہ تشکیل دیا جائےاور زرعی شعبہ پر ٹیکس کے نظام کو بھی تبدیل کیا جائے.

754

اسلام آباد: پاکستان میں محصولات (ٹیکس) کے نظام میں اصلاحات کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ورلڈ بنک کیساتھ 400 ملین ڈالر قرضہ حاصل کرنے کیلئے مذاکرات جاری ہیں اور ایک ایف بی آر عہدیدار کے مطابق دو طرفہ مذاکرات سے مثبت نتائج کی توقع ہے.

ایف بی آر عہدیدار نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ مذاکرات میں جن شرائط پر بات کی جا رہی ہے ان میں یہ بھی ہے کہ وفاق اور صوبوں کے مابین محصولات کے جھگڑوں سے نمٹنے کیلئے ایک آئینی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے، اس کے علاوہ زرعی شعبہ پر ٹیکس کے نظام کو بھی تبدیل کیا جائے.

رپورٹس کے مطابق ورلڈ بنک کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کے لیے مشترک پالیسیاں بنائی‌ جائیں تاکہ وفاقی اور صوبائی ٹیکس اتھاڑٹیز کی پالیسیوں کا ایک دوسرے میں گڈ مڈ ہونا ختم ہو سکے.

ورلڈ بنک کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں حالیہ ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح 12.6 ہے جبکہ یہ جی ڈی پی کا 23 فیصد ہونا چاہیے. ایف بی آر کو منافع بخش انکم ٹیکس کی بجائے ٹیکس دینے والوں کا دائرہ کار بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے اور کارپوریٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری روکنی چاہیے.

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here