یہ بجٹ نہیں معاشی اصلاحات کا پیکج ہے: اسد عمرنے نیا منی بجٹ پیش کردیا

فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم ، زرعی قرضوں پر ٹیکس 39فیصد سےکم کر کے 20فیصد، پانچ ارب قرضے حسنہ اسکیم، چھوٹے شادی ہالوں پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار،نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم

601

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کردیا.

منی بجٹ کے اہم نکات:
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ بینکوں کی جانب سے چھوٹی کمپنیوں کو قرض فراہمی پر ٹیکس کم کرکے 20فیصد کر رہے ہیں. چھھ ماہ میں زرعی قرضوں میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہےجبکہ زرعی قرضوں پر ٹیکس 39فیصد سےکم کر کے 20فیصد کردیا ہے.

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر پر آمدن پر عائد ٹیکس 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد کر دیاہے جبکہ پانچ ارب روپے کا قرضے حسنہ کی اسکیم متعارف کروا رہے ہیں.

اسد عمر نے کہا کہ بینکنگ ٹرازنکشنز پر فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے.نان فائلرزیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا. چھوٹے شادی ہالوں پر عائد ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کررہے ہیں. انہوںنے کہا کہ نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی پر مکمل استثنی کا اعلان کررہے ہیں.

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ خوش خبری یہ ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے اور خسارے میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے بجٹ کے اندر 6.6 اور اس کے علاوہ 800 ارب کا جو نقصان چھوڑ کر گئے ہیں اس کو پورا نہیں کرسکتے، انہوں نے جو معیشت چھوڑی اس میں برآمدات 70 سے 40 فیصد رہ گئی ہیں.

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تمام ارکان ملک کے معاشی مسائل اور عوام کے مسائل کو دیکھیں، عوام ملکی مسائل کا ادراک رکھتے ہیں. انہوںنے کہا کہ یہ بجٹ نہیں معیشت کی اصلاحات کرنے، سرمایہ کاری بڑھانے، صنعتی پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت کو ترقی دینے کے لیے اصلاحات کا پیکج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ایسی معیشت بنانی ہے جہاں آئی ایم ایف کا پروگرام پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہو تاکہ عوام کو یہ نہ سننا پڑے کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف گئے۔

وزیر خزانہ اسد عمر کی تقریر کے دوران اپوزیشن کا شورشرابا حسب معمول جاری رہا.

2 تبصرہ

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here