منی بجٹ میں نان فائلرز کے بڑی جائیداد خریدنے پر پابندی برقرار رکھنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ ٹیکس فائل نہ کرنے والے 50 لاکھ روپے سے زیادہ مالیت کی جائیداد نہیں خرید سکیں گے۔ منی بجٹ میں فائلر یا نان فائلرز دونوں پر ہی اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت پراپرٹی یا رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی چاہتی ہے اس لیے نان فائلرز کے بڑی جائیدادیں خریدنے پرعائد پابندی برقرار رکھنے کی تجویز ہے تاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری ہوسکے اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔ اس فیصلے سے جائیداد کی قیمتوں میں بھی مزید کمی آسکتی ہے۔ حکام کے مطابق برآمدی شعبے کیلئے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی جبکہ لگژری درآمدی اشیاء کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ منی بجٹ میں موبائل فون صارفین پر 5روپے سے زیادہ کے بیلنس پر ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز زیرغور ہے جبکہ نان فائلرز کو چھوٹی گاڑیاں خریدنے کی اجازت دینے کا پہلے ہی اصولی فیصلہ ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے 23 جنوری کو منی بجٹ لانے کا باضابطہ اعلان کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے 12 جنوری کو کراچی چیمبرآف کامرس میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیرخزانہ اسدعمر کہہ چکے ہیں کہ منی بجٹ میں ٹیکس مشکلات کو دور کیا جائے گا۔ نئے بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے ہر منصوبہ بندی پارلیمنٹ سے منظور ہوگی۔ وزیرخزانہ نے یہ بھی واضح کیا کہ ٹیکس پر کوئی تبدیلی چاہتے ہیں تو ایسا فوری ممکن نہیں، آنے والے دنوں میں کاروبار کرنے والے افراد کیلئے آسانی کیلئے مواقع پیدا کریں گے، نئے مالیاتی بل میں کاروباری طبقے کیلئے خوشخبریاں ہیں، منی بجٹ کے ذریعے سرمایہ کاری کیلئے سہولیات دی جائیں گی۔