اسلام آباد: پاکستان اور ترکی کی باہمی تجارت کو 2 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ بزنس مین پینل کے وفاقی سیکرٹری جنرل احمد جواد نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے مابین آزادانہ تجارت کے معاہدے (ایف ٹی ای) سے نہ صرف دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا بلکہ اس سے تیزی سے بدلتے ہوئے جغرافیائی و سیاسی عالمی منظر نامے پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔
منگل کو ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد جواد نے بتایا کہ پاکستان اور ترکی کے باہمی تعلقات ہمیشہ سے ہی بہترین رہے ہیں اور بالخصوص دونوں ممالک کے ثقافتی تعلقات کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک کے تجارتی وفود پاکستان کے دورے کر رہے ہیں اور نئی منتخب حکومت کے ساتھ مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور آذربائیجان نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے جبکہ ترکی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے طاقت کے استعمال کی بجائے مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعہ کے خاتمہ کے پاکستانی مؤقف کی پرزور تائید کرتا ہے۔ احمد جواد نے بتایا کہ گذشتہ چند سال کے دوران ترکی نے نمایاں معاشی ترقی کی ہے جس کی عالمی سطح پر پذیرائی کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک ترک ایف ٹی اے سے باہمی تجارت کے فروغ اور تجارتی خسارہ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ بزنس مین پینل کے سیکرٹری جنرل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایف ٹی اے سے دونوں ممالک کی باہمی تجارت کو باآسانی 2 ارب ڈالر تک توسیع دی جا سکتی ہے جس کا موجودہ حجم 650 ملین ڈالر ہے۔ احمد جواد نے بتایا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تجارت کے فروغ کیلئے کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں 85 فیصد تک کمی پر متفق ہیں تاہم معاہدہ کو حتمی شکل دے کر اس پر عملدرآمد کی جلدازجلد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی تجارتی تنظیموں کو دوطرفہ تجارت میں اضافہ کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف کاروباری رابطوں میں اضافہ ہوگا بلکہ باہمی تجارت کے فروغ سے قومی معیشت کی ترقی کے مطلوبہ اہداف کے حصول کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔