اسلام آباد: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، حکومت کی جانب سے 200 ارب روپے کے اسلامک بانڈ کے اجراء میں تاخیر سے شدید مالی مشکلات کا شکار ہوگیا جہاں اس نے مختلف اداروں سے 364 ارب روپے سے زائد وصول کرنے ہیں۔
وزارت پیٹرولیم کے سینئر حکام کا کہنا تھا کہ جنوری 2018 تک صرف توانائی کے شعبے نے 265 ارب روپے ادا کرنے تھے جبکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)، ایل این جی سپلائی نے پی ایس او کے 51 ارب روپے ادا کرنے ہیں جس سے گیس کا شعبہ بھی متاثر ہورہا ہے۔
اس کے علاوہ پی ایس او نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سے بھی 48 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے تیل فراہم کرنے والے ادارے نے وزارت پیٹرولیم اور فنانس ڈویژن سے 100 ارب روپے جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے تاکہ ایل این جی سمیت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی برقرار رہ سکے۔
پی ایس او کی 43 ارب روپے کی رقم غیر ملکی سپلائرز کی جانب سے بھی ادا کی جانی ہے جبکہ 15 ارب روپے مقامی ریفائنریز نے بھی ادا کرنے ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ فنڈز کو جاری کرنے کے بجائے ایل این جی کارگوز منگوانے پر حکومت پی ایس او پر برہمی کا اظہار کرر ہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر نے 2 ہفتے قبل وعدہ کیا تھا کہ پی ایس او کو فنڈز ایک ہفتے میں موصول ہوجائیں گے جو 2 ہفتے گزر جانے کے باوجود ایک خواب لگ رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ فنڈ کے اجرا میں تاخیر کی 2 وجوہات ہیں، پہلی گزشتہ ماہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے مطابق وزارت خزانہ کو 10 سے 15 جنوری کے درمیان اسلامک سکوک بانڈز جاری ہونے کی اُمید دلائی گئی تھی، جو جاری نہیں ہوسکا۔
دوسری وجہ، ایس این جی پی ایل کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر امجد لطیف نے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے پی ایس او کو واجب الادا رقم کم کرنے کے لیے 25 ارب روپے کا انتظام کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم امجد لطیف وزیر اعظم کے احکامات پر اپنی نوکری سے برطرف کردیئے گئے۔
200 ارب روپے کے بانڈز کے اجرا میں تاخیر، پی ایس او کو مشکلات کا سامنا
پی ایس او نے پی آئی اے سے بھی 48 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔