پی ٹی اے نےملک بھرمیں غیررجسٹرڈ موبائل فون بند کرنا شروع کردئیے

ملک بھر میں مسروقہ، غیراستعمال شدہ، چوری اور اسمگل شدہ موبائل فونز اور انٹرنیٹ ڈیوائسز مقررہ ڈیڈ لائن 15 جنوری کے بعد بند ہوگئیں۔ ڈیوائسز درآمدی موبائل فونز پر ٹیکس ادائیگی اور رجسٹریشن کے معاملے پر ڈیڈلائن ختم ہونے کے باعث بند ہوئیں، جس پر توسیع کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

653

موبائل فونز پر ٹیکس ادائیگی اور رجسٹریشن کے معاملے پر حکومت کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی۔ رجسٹریشن کی تاریخ میں توسیع کا نوٹی فیکیشن جاری نہ ہوسکا، جس کے بعد 15 جنوری سے ملک بھر میں چوری اور اسمگل شدہ موبائل فونز اور انٹرنیٹ ڈیوائسز بند کردی گئیں۔
ڈیوائسز پر آٹو میٹک بلاکنگ سسٹم کو لاگو کردیا گیا ہے، جس کے تحت وہ تمام موبائل فون جو ڈبل آئی ایم ای آئی کے حامل اور چوری شدہ تھے وہ اب کارآمد نہیں ہونگے۔غیر رجسٹرڈ اور اسمگلنگ شدہ موبائل فونز کی بندش کا فیصلہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی تجاویز کے برعکس کیا گیا جس میں ان ڈیوائسز کو مزید 10 روز بند کرنے کا کہا گیا تھا۔
اس مہم کے دوران زیادہ تر وہ موبائل فون متاثر ہوں گے جنھیں بیرون ملک سے پاکستان لایا گیا ہو۔ اکتوبر میں پی ٹی اے نے خبردار کیا تھا کہ جن موبائل فونز کے آئی ایم آئی نمبرز رجسٹرڈ نہیں ہیں،انھیں 20 اکتوبر تک بند کردیا جائے گاتاہم عوامی دباؤ کے باعث اس ڈیڈ لائن میں 31 دسمبر اور پھر 15 جنوری تک توسیع کی گئی۔
پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے ڈیڈ لائن کے بعد موبائل رجسٹریشن پر دس فیصد جرمانہ ہوگا۔
ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ آج کے بعد ہر وہ فون جو چوری کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ پی ٹی اے کو کی جائے گی، وہ فوری بند کر دیا جائے گا، یا پی ٹی اے اس کا سراغ لگا کر موبائل فون کے اصل مالک تک پہنچانے کا کہے گا۔
پی ٹی اے نے اس حوالے سے باقاعدہ نظام وضع کر لیا ہے، قبل ازیں لاکھوں روپے مالیت کے فون چوری ہوتے رہے، چھینے جاتے رہے، اور فروخت کر دئے جاتے تھے، لیکن چونکہ پی ٹی اے یا سی پی ایل سی میں رپورٹ نا ہونے کی وجہ ٹریس نا کئے جا سکے، اس لیے وہ چور کے پاس ہی رہتے تھے، تاہم اب کسی بھی موبائل کو ٹریس کرنا ممکن ہوگا۔
پی ٹی اے کے مطابق اب کوئی مسافر بیرون ملک سے کوئی موبائل فون لاتا ہے تو وہ ایئرپورٹ پر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد پاکستانی حدود کے اندر اسے قابل استعمال بنا سکتا ہے۔ پی ٹی اے کی طرف سے موبائل فون رجسٹر کروانے کی 15 جنوری آخری تاریخ تھی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here