اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور شعبہ صحت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو فوری واپس لے کیونکہ اس سے غریب اور متوسط طبقہ متاثر ہوا ہے.
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔ اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ناقابل قبول ہے اور ایسے اقدامات برداشت نہیں کیے جائیں گے. انہوں نے کہا کہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے لوگوں کی زندگیاں چھین رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے خود کو تباہ کن سونامی ثابت کردیا، حکومت کا طرز عمل مایوس کن ہے ، پاکستان کے عوام تحریک انصاف کے دور حکومت کی ناانصافی اور متعصب رویے کے خلاف احتجاج کریں گے‘۔
دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ایسوسی ایشن کو بہت زیادہ تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کے باعث حکومت کو ادویات کی بڑھتی قیمت کو کم کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ ڈھونڈنا چاہیے اور حکومت ادویات سازی کے لیے درآمد خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کم کرکے فارماسیوٹیکل کمپنیز کی مدد سے ایسا کرسکتی ہے۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ویکسین اور خام مال کو مقامی سطح پر تیار کرنا چاہیے اور جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کا ترجیحی بنیادوں پر خاتمہ ہونا چاہیے۔
ادھر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر افضل میاں نے کہا ہے کہ مہنگائی میں اضافے نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے پلان میں حکومت کی ناکامی کو بے نقاب کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر روپے کی قدر میں کمی کا عذر مان لیا جائے تو یہ افسوسناک ہے کہ بوجھ ان لوگوں پر منتقل کیا گیا جو پہلے ہی زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں فارما بیورو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ تیمی الحق نے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی حکومت اور ڈریپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کریں اور بالآخر یہ کردیا گیا۔ تاہم یہ اضافہ ناکافی ہے کیونکہ ادویات 9 فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ روپے کی قدر میں 30 فیصد سے زائد کمی ہوئی تھی۔