حکومت کی ریفائنریز کے معیار کو بہتر بنانے کی ہدایت

615

اسلام آباد: حکومت نے فرنس آئل کی درآمد کی فوری بندش کے احکامات جاری کرتے ہوئے تیل کی تمام ریفائنریز کو سالانہ بنیادوں پر پیٹرولیم مصنوعات پر ’ڈیم ڈیوٹی‘ حاصل کردہ اربوں روپے کی آمدنی کو استعمال کرتے ہوئے ریفائنری کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔
انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کی جانب سے تمام ریفائنریز اور متعلقہ حکومتی اداروں کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ فرنس آئل کی پیدوار کم کر کے نہ ہونے کے برابر کی جائے اور فرنس آئل کی اسٹوریج کی صلاحیت سے استفادہ کرنے کے لیے بجلی بنانے والوں سے تجارتی معاہدے کریں۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ مستقبل میں تما ریفائنریاں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ خام تیل کی ضمنی پیداوار میں فرنس آئل سے ہونے والی پیداوار انتہائی کم ہو اس کے ساتھ آئل ریفائنریز کو چاہیے کہ اضافی اسٹوریج کی سہولت کے لیے پیدوار کا اغاز کیا جائے اس کے ساتھ اپنی صلاحیتیوں کو بہتر بنانےکے لیے ڈیم ڈیوٹی کا استعمال کیا جائے۔
عمومی طور پر فرنس آئل کو خام تیل کے بعد سب سے گندی اور بے کار پیٹرولیم مصنوعات مانا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں تیل ریفائنریاں اپنی کل گنجائش کے 30فیصد حصہ کے برابر فرنس آئل پیدا کرتی ہے۔
خیال رہے کہ حکومت سالوں سے فرنس آئل کو درآمد شدہ لیکویفائیڈ نیچرل گیس(ایل این جی) سے تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل کررہی ہے تا کہ بجلی کی پیداوار سستی اور مزید بہتر ہو۔
اس سلسلےمیں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’حکومت کی جانب سے فوری طور پر فرنس آئل کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم کے الیکٹرک اس سے مستثنیٰ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2017 کے آخر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں بھی فرنس آئل پر پابندی کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پھر گرمیوں میں بجلی کی طلب شدید ہونےکے باعث 3ماہ کا استثنیٰ سے دے دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پیٹرولیم کے شعبے کو ڈی ریگولرائز کرنے کے لیے پرویز مشرف کی حکومت نے 2002 میں مقامی سطح پر پیٹرول اور ڈیزل کی پیداوار پر 10 فیصد جبکہ دیگر پیٹرولیم مصنوعات پر 6 فیصد ’ڈیم ڈیوٹی‘ کی اجازت دی تھی تا کہ درآمد کرد مصنوعات پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی لاگو ہونے کے بعد قیمتوں کے تفاوت کو ختم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ یہ ’ڈیم ڈیوٹی‘ اس بات سے مشروط تھی کہ اس سے حاصل ہونے والی رقوم کا کچھ حصہ ریفائنریز کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بعدازاں 08-2007 میں ڈیزل کے علاوہ دیگر مصنوعات سے ڈیم ڈیوٹی کا خاتمہ کردیا گیاتھا ، اس ضمن میں 2009 میں جوڈیشل کمیشن نے بتایا تھا کہ ریفائنریز نے ڈیم ڈیوٹی سے80 ارب روپے سے زائد رقم اکھٹا کی لیکن اسے اپنے انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے کے استعمال نہیں کیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here