کراچی: روس کراچی سے لاہور گیس پائپ لائن کی تعمیر اور جامشورو میں 600 میگا واٹ کے پاور پلانٹ لگانے سمیت پاکستان میں متعدد منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور اب روس نے پاکستان اسٹیل ملز کی توسیع کیلئے مدد کی پیشکش کی ہے.
روس کے تجارتی نمائندہ یوری کوزلوو نے کراچی چیمپبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں جمعہ کو ایک خصوصی میٹنگ کے دوران کہا کہ قریباََ 200 روسی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہی ہیں.
روسی تجارتی نمائندہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین گزشتہ دس ماہ کے دوران تجارتی حجم 660 ملین ڈالر تک جا پہنچا ہے اور یہ 750 ملین ڈالر سے 800 ملین ڈآلر تک پہنچنے کی توقع ہے.
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے یہ سست روی سے بڑھ رہا ہے. اس سلسلے میں سٹیٹ بنک آف پاکستان اور سینٹرل بنک آف رشین فیڈریشن نے جنوری 2018ء میں ایک ایم او یو پر دستخط کیے تھے تاہم یہ عمل بہت زیادہ سست روی کا شکار رہا. دونوں ممالک کے مرکزی بینکوں کو اس سلسلے میں تیزی سے پیشرفت کرنے کی ضرورت ہے.
روسی نمائندہ نے دونوں ممالک میں تجارتی حجم بڑھانے اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی تلاش کیلئے کراچی چیمپبر کے حکام کو ایک تجارتی وفد روس بھیجنے کی پیشکش بھی کی.
قبل ازیں کراچی چیمپبر کے صدر جنید اسماعیل مکدا نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم اور نئے کاروباری مواقع کے حوالے سے گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں تجارت بڑھ ضرور رہی ہے تاہم یہ سست روی کا شکار ہے اور موجودہ تجارتی حجم بھی اتنا نہیں ہے جتنا اصل میں ہونا چاہیے.
انہوں نے کہا پاکستان میں تیل اور گیس کے علاوہ ہیوی انڈسٹریز کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں. پاکستان اسٹیل مل بھی روس کی مدد سے بحال کی جا سکتی ہے.
جنید اسماعیل نے کہا کہ روسی حکومت کی جانب سے یورپی زرعی مصنوعات پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی تاجر فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پاکستان روس کو لائیوسٹاک، گوشت، سیب، آم اور سی فوڈ برآمد کر سکتا ہے.
انہوں نے دونوں ممالک کی کارباری برادری کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے کراچی چیمبر اور ماسکو چیمپبر کے مابین ایک ایم او یو دستخط کرنے کی ضرورت پر زور دیا.