اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت وپیداوار نے ملک کی آٹوموبائل پالیسی سے متعلق وزارت صنعت وپیداوار کی بریفنگ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا۔ کمیٹی کو مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق دائود اور وزارت صنعت و پیداوار کے افسران کی جانب سے بریفنگ دی گئی تاہم کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے خاطر خواہ جوابات نہ دیئے جا سکے اور مشیر صنعت و تجارت نے اعتراف کیا کہ ہم سینیٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے مؤثر جواب دینے اور انہیں مطمئن کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں گاڑیاں بنانے اور فروخت کرنے والی کمپنیوں سے دس روز کے بعد الگ الگ تفصیلی بریفنگ لی جائے گی تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ کیا پاکستان میں تیار ہونے والی اور فروخت ہونے والی گاڑیاں معیار کے مطابق ہیں اور یہ کہ ملکی قوانین کے مطابق پورا ٹیکس ادا کیا جا رہا ہے کہ نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ سپیئر پارٹس کے لئے کس حد تک مقامی مارکیٹ سے استفادہ کیا جاتا ہے اور کس تناسب سے بیرون ملک سے سپیئرپارٹس درآمد کئے جا رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ بھی جاننا انتہائی ضروری ہے کہ ملک میں تیار اور فروخت ہونے والی گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں کس حد تک ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کر رہی ہیں اور کہیں یہ تو نہیں کہ تمام پرزہ جات بیرون ملک سے منگوا کر پاکستان میں صرف اسمبلنگ تو نہیں کی جا رہی۔ کمیٹی کے چیئرمین نے وزارت صنعت وپیداوار اور آٹوموبائل کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ ملکی آٹوموبائل انڈسٹری کو ماحول دوست بنایا جا سکے۔