دبئی: ایران میں سکیورٹی فورسز نے فارن ایکسچینج فراڈ اور ناجائز منافع خوری کے الزام میں 17 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے.
امریکی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے پیش نظر ایران اپنی کرنسی سے دبائو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہے. ایسے میں ایران کی کرنسی مارکیٹ میں مداخلت سٹے بازوں کیلئے کسی دھمکی سے کم نہیں. حالیہ ہفتوں کے دوران ڈرامائی طور پر ریال کی قدر بحال ہونے سے ایرانی معیشت سے دبائو کم ہوا ہے.
ایرانی خبر رساں ایجنسی نے انٹیلی جنس منسٹری کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے مصنوعات کی درآمد کیلئے حکومت سے کم قیمت پر ہارڈ کرنسی حاصل کی اور غیر قانونی اور ممنوعہ مارکیٹ میں فروخت کردی.
وسط دسمبر میں ایک امریکی ڈالر 105000 ایرانی ریال تک آگیا جو اس سے ایک ہفتہ قبل 117000 ریال کے برابر تھا اور اکتوبر کے آخر میں 152500 ریال کے برابر تھا. ستمبر کے آخر تک ایرانی کرنسی بدترین حد تک گر گئی تھی جب ایک ڈالر 190000 ریال کے برابر تھا.
ایجنسی کے مطابق گرفتار ملزمان سے تحقیقات کے بعد 87 جعلی کمپنیوں کا بھی انکشاف ہوا جن سے 300 ملین یوروز (341 ڈالرز) بیرون ملک منتقل کیے جانے تھے.
ایران نے معاشی جرائم، ناجائز منافع خوری اور کرپشن کیخلاف اقدامات کرتے ہوئے درجنوں افراد کو جیلوں میںبھیجا گیا ہے، گزشتہ ہفتے ایک بزنس مین کو تیز طرار عدالتی کارروائی کے بعد پھانسی دے دی گی تھی.