اسلام آباد: نجی حکام کا کہنا ہے پاکستان نے متحدہ عرب امارات سے 3 بلین ڈالرز تو لے لئے لیکن آئی ایم ایف سے سے مذاکرات خراب کر لئے۔
ایک سینئر تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ہے آئی ایم ایف بنیادی طور پر پاکستان سے خوش نہیں کیونکہ آئی ایم ایف کی پوری ٹیم پاکستان آئی تھی لیکن انہوں نے کہا کہ آپ نے اس وقت ہماری ٹیم کوکہا تھا کہ پتا نہیں ابھی پیسے چاہئیں یا نہیں چاہئیں ہوں گے؟ جس پر آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان کو قرض لینے سے متعلق علم نہیں تھا توہماری ٹیم کو پاکستان جانے کی دعوت کیوں دی؟دوسرا یہ بھی بتائیں آپ کی منصوبہ بندی کیا ہے؟ کیا پراجیکٹس ہیں؟ یہ بھی حکومت بتانے کو تیار نہیں تھی۔پاکستان آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گا تو ہمیں ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک بھی پیسے نہیں دے گا،یہ بات درست ہے کہ ہمیں سعودی عرب، یواے ای اور چین سے امداد ملی ہے۔ باقی خسارے کو پورا کرنے کیلئے ان کو بانڈز کا سہارا لینا پڑے گا۔اگر حکومت یہ سب کچھ کربھی لیتی ہے تواس کے باوجود ہمارا گروتھ ریٹ 2.5فیصد ہوگا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم غربت کی لکیر سے مزید نیچے جارہے ہیں۔