چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل کی تعیناتی غیرقانونی قرار

860
چیئرمین اوگرا عظمیٰ عادل

اسلام آباد: دوہری نیشنلٹی رکھنے کی وجہ سے آڈیٹر جنرل نے آئل اینڈ گیس ریگولٹری اتھارٹی (اوگرا) کی چیئرپرسن عظمیٰ عادل کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دے دیا اور حکومت سے معاملے کی تحقیقات کی سفارش کر دی۔
مالی سال 2017-2018 میں عوامی کاروباری حوالے سے اکاؤنٹس کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کی گئیں جس میں سابق ڈائریکٹر سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) عظمیٰ عادل کی 60 لاکھ سالانہ تنخواہ پر بطور چیئرپرسن اوگرا غیر قانونی تعینائی کی نشاندہی کی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ اوگرا کے قانونی کی شق 592 کے تحت کوئی بھی شخص جس کی بالواسطہ یا بلاواسطہ مالی امور میں دلچسپی ہو یا اسے وفاقی حکومت تعینات نہیں کر سکتی۔
اوگرا کے 2016-2017 کے آڈٹ کے دوران یہ بات مشاہدے میں آئی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جولائی 2016 میں عظمیٰ عادل کی 5 لاکھ روپے ماہانہ پر بطور چیئرپرسن اوگرا تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ عظمیٰ عادل اس سےقبل بھی ایس این جی پی ایل میں جنرل منیجر، کمپنی سیکرٹری، چیف فنانشل آفیسر، ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور منیجنگ ڈائریکٹرسمیت کئی اہم عہدوں پر تعینات رہ چکی ہیں۔ عظمیٰ عادل کو بغیر کسی توقف کے ایس این جی پی ایل سے اوگرا منتقل کر دیا گیا یہ جانے بغیر کہ اوگرا نگراں کمپنی ہے۔
مسلم لیگ ن کی حکومت کی طرف سے اوگرا کی چیئرپرسن کی تعیناتی اس کیلئے ایک اور دھچکا ثابت ہوسکتی ہے جس کی تحقیقات قومی احتساب بیوروکی جانب سے کی جاسکتی ہیں۔
ادھر آڈیٹرز نے قرار دیاکہ چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل کی تعیناتی اوگراآرڈیننس کی خلاف ورزی ہے اور معاملے کی تحیققات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here