آئی ایم ایف کا ٹیکس آمدن بڑھانے کیلئے حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ

ایم ایف نے رواں مالی سال کے دوران 160 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مالیاتی فریم ورک کو مستحکم کیا جاسکے

812

اسلام آباد: آئی ایم ایف نے بیل آؤٹ پیکج کیلئے حکومت پاکستان سے ٹیکس آمدن کو بڑھانے سے متعلق مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے.

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت سے رواں مالی سال کے دوران 160 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مالیاتی فریم ورک کو مستحکم کیا جاسکے۔
ایف بی آر نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگر ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح میں 1.1 فیصد اضافے کے اقدامات بھی اٹھائے جائیں تو ٹیکس کی مد میں 4 سو سے 5 سو ارب روپے آمدن بڑھے گی۔

انگریزی روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو پاکستان کا جون 2021 تک ٹیکس اور جی ڈی پی کا تناسب 13.9 فیصد تک ہوجائے گا۔

پاکستان نے 19-2018ء کے اختتام تک مالی خسارہ 5.6 فیصد تک رکھا ہے جبکہ آئی ایم ایف اس سے کچھ کم چاہتا ہے۔

ماضی میں آئی ایم ایف پروگرام مالی خسارے کے ہدف کے تحت تھے جن میں حکومت کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کس طرح اس ہدف کو مکمل کرتی ہے، جن میں آمدن کو بڑھانے اور اخراجات میں کمی کے اقدامات شامل ہوتے تھے۔

تاہم اس مرتبہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو سالانہ بنیادوں پر اہداف مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح کو جون 2019ء تک 0.4 فیصد، جون 2020 میں 1.1 فیصد اور جون 2021 تک 1.2 فیصد تک کیا جائے۔

ان اقدامات کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صوبائی آمدن میں بھی اضافے سے متعلق اقدامات کرے گی اور ٹیکس کی شرح کو 1.1 سے بڑھا کر پروگرام کے اختتام تک 1.5 فیصد تک بڑھانا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here