اسلام آباد: حالیہ معاشی مشکلات کی وجہ سے حکومت مالیاتی بل کے ذریعے ایک اور منی بجٹ متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت ایسا منی بجٹ لانے کی تیاری کر رہی ہے جس میں آئی ایم ایف کی شرائط سے عہدہ برآ ہونے، سرمایہ پاکستان کمپنی قائم کرنے اور جائیداد کی خریدوفروخت کیلئے فائلرکی شرط ختم کے حوالے سے اقدامات ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدن میں کمی پر قابو پانے کیلئے یہ مالیاتی بل ضروری ہے اور حکومت بھی اس سلسلے میں کام کر رہی ہےتاہم یہ مالیاتی بل اسی صورت میں متعارف کرایا جائے گا اگر حکومت دوست ممالک سے مالی امداد حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
اگر مزید ایک ضمنی بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو یہ رواں مالی سال کے دوران پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا دوسرا بجٹ ہو گا۔ پہلا ضمنی بجٹ ستمبر میں پیش کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی تجویز کردہ سبسڈیز، ٹیکس اور ٹیرف کی شرح سے متعلق فیصلہ کرنے کیلئے حکومت کو فنانس بل 2018ء میں ترمیم کرنا ہو گی۔ ان اقدامات کے بعد سرمایہ پاکستان کمپنی کا قیام بھی پارلیمنٹ کی منظوری سے ضروری ہوگا۔
سرمایہ پاکستان کمپنی کا بورڈ آف گورنرز وزیر اعظم کی سربراہی میں کام کریگا جبکہ اس کے دیگر ممبران میں تین وفاقی وزراء اور سات ارکان نجی شعبے سے شامل ہوں گے۔
بورڈ وفاقی کابینہ کو اپنی تجاویز دے گا جس کے مطابق حکومت ایس او ایز (اسٹیٹ اوونڈ انٹرپرائزز) کو اس کمپنی کی تحویل میں دے گی جس سے ایس او ایز پر ناصرف حکومتی کنٹرول کم ہوگا بلکہ انہیں پیشہ ورانہ طور پر چلایا جاسکے گا۔
سرمایہ پاکستان کمپنی کا ماڈل سنگاپور اور ملائیشیا سے لیا گیا ہے۔ دورہ ملائیشیا کے دورن وزیر اعظم عمران خان کو ’خزانہ ماڈل‘ کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔
اس کمپنی کے قیام کے علاوہ جائیداد کی خریدو فروخت کیلئے فائلر کی شرط ختم کرکے پی ٹی آئی حکومت ایک اور بڑا یوٹرن لے گی۔
ایک اندرونی ذرائع کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے ممبران کی طرف حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان کو بتایا گیا ہے کہ جائیداد یا گاڑی کی خریدوفروخت کیلئے فائلر کی شرط ختم کرنے سے سرمایہ کاری اور کاروبار کو فراغ ملے گا۔ وزیر اعظم نے اس تجویز سے کسی حد تک اتفاق کیا اور ہو سکتا ہے کہ وہ وزارت خزانہ کو ضمنی بجٹ میں مذکورہ شرائط کو ختم کرنے کا حکم دیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ 20 دسمبر کوسی پیک کی جوائنٹ کورآرڈی نیشن کمیٹی (جے سی سی) کے اجلاس کے بعد حکومت کو اگر چین سے مالی امدا د مل گئی تو منی بجٹ نہیں لایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اگر ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ اگلے پانچ ماہ میں حل کر لیا گیا تو حکومت ضمنی بجٹ پیش نہیں کرے گی۔