اسلام آباد: حکومت نے نادہندہ شوگر ملز مالکان کی جانب سے مقامی طور پر چینی کی فروخت پر 6.6 ارب روپے سبسڈی کا مطالبہ مسترد کردیا۔
انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وزارت کامرس کی جانب سے ٹیکس چوری میں ملوث شوگرملزکے مطالبات کی مخالفت سامنے آئی اور کہا گیا ہے گزشتہ سال ملز مالکان کو دی گئی فریٹ سبسڈی ناجائز تھی۔
شوگر ملز مالکان کی جانب سے ایک اور مطالبہ یہ بھی تھا کہ ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کو 20 ہزار ٹن چینی خریدنے کی اجازت دی جائے تاہم حکومت کی جانب سے یہ مطالبہ بھی مسترد کردیا گیا ہےاور اسکی مخالفت بھی وزارت کامرس کی جانب سے سامنے آئی ہے۔
حال ہی میں حکومت نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے راب کی فروخت میں بڑی ٹیکس چوری کا پتہ چلایا تھا۔ مالکان راب کی فروخت سے اربوں کما رہے تھے اور بجلی بھی پیدا کر رہے تھے۔
وزارت کامرس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ایک حالیہ اجلاس میں آگاہ کیا گیا ہے کہ شوگر ملز مالکان چینی کی مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ چاہتے ہیں۔ وزارت کامرس کے مطابق اگر یہ استثنیٰ دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب چینی کی برآمد کرنے پر 6.6 روپے فی کلو فکسڈ سبسڈی ہو گا۔
عہدیدار کے مطابق چینی برآمد کرنے پر فریٹ سبسڈی مقامی اور بین الاقوامی قیمتوں میں فرق کو ختم کرنے کی صورت میں دی جاتی ہے۔
گزشتہ سال وزارت انڈسٹریز نے 2 ملین ٹن چینی برآمد کرنے پر سبسڈی دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم وزارت کامرس کے مطابق سبسڈی ناجائز طور پر دی گئی۔