کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجرو صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ڈیوٹی ٹیرف اور ریگولیٹری ڈیوٹیوں کا تعین اب صرف وزارت خزانہ اور وزارت تجارت کریں گے کیونکہ مسائل کسٹم ڈیوٹی کے بجائے ریگولیٹری ڈیوٹی کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ابتدائی 100 ایام کا بڑاچرچاکیا گیاکہ ان100دنوں میں دودھ نہریں بہادی جائیں گی لیکن ان 100دنوں میں حکومت کا سب سے بڑا کارنامہ مربوط اصلاحاتی پروگرام متعارف کراناہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت تجارت نئی صنعتی پالیسی مرتب کررہی ہے جس میں پاکستان کے اہم صنعتی شعبوں کااحاطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایف بی آر سے ٹیرف مرتب کرنے کے اختیارات لے رہی ہے تاہم ایف بی آر کے اختیارات میں کمی لانا آسان کام نہیں ہے۔ نئی صنعتی پالیسی کے تحت چھوٹی صنعتی شعبے کو موٹرسائیکل کی طرز پر بڑی صنعتوں میں تبدیل کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
مشیر تجارت نے کہا کہ درآمدات کم ہونا شروع ہوئی ہیں اور تجارتی خسارہ بھی کم ہونا شروع ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے بغیر کسی سبسڈی کے 5 ملین ٹن سیمنٹ برآمد کی جارہی ہے اور سیمنٹ ساز اداروں نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستان سے سیمنٹ کی برآمدات 20 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی۔
رزاق داؤد نے کہا کہ وفاقی حکومت جاپان سے ایس ایم ای اور ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے فنڈز اور تربیت کی درخواست کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کے مسائل کوحل کرنے کے لیے ملک میں درآمدی نوعیت کے کاروبار کے بجائے صنعتکاری کا فروغ انتہائی ضروری ہے۔ کاروبار کو آسان بنانے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کی کوشش سے پاکستان کی عالمی رینکنگ 136 پرآگئی ہے۔
نیشنل ٹیرف پالیسی کی تیاری جاری ہے، وفاقی مشیر تجارت
کراچیحکومت نیشنل ٹیرف پالیسی مرتب کررہی ہے اور اس ٹیرف پالیسی کی مدت 3 سے 5 سال ہوگی، وفاقی مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد