کراچی: مقامی ادویہ ساز کمپنیوں نے ملٹی ڈرگ ریزسٹینٹ (ایم ڈی آر) تپ دق (ٹی بی)، اعصابی امراض، کینسر اور جلدی بیماریوں کی مختلف اقسام کے علاج کے لیے جان بچانے والی ادویات کی پیدوار روکتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان کی سفارشات کے مطابق قیمتیں نہیں بڑھائی گئییں تو جان بچانے والی ادویات سمیت مختلف دوائیوں کا بحران پیدا ہوسکتا گا۔
انگریزی روزنامہ ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ادویہ ساز کمپنیوں نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد موجودہ نرخ پر ادویات کی پیداوار جاری نہیں رکھی جا سکتی.
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد سعید کے مطابق 800 لائسنس ہولڈرز میں سے صرف 500 کمپنیاں اصل میں ادویات بنا رہی ہیں.
ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ناقابل برداشت پیداواری لاگت کے باعث ادویات ساز کمپنیاں آہستہ آہستہ اپنے پروڈکشن یونٹ بند کر رہی تھیں. صنعتیں بند ہونے سے مہنگی ادویات درآمد کرنا پڑیں گی۔
زاہد سعید کا کہنا تھا کہ ادویات کی پیداوار کےلیے 90 فیصد خام مال سمیت پیکیجنگ کا سامان درآمد کیا جاتا ہے اور روپے کی قدر میں کمی کے بعد ادویات سازوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ موجودہ ریٹیل قیمت پر ادویات کی پیداوار کریں۔
پی پی ایم اے چیئرمین نے ایسوسی ایشن کی جدوجہد، روپے کی قدر میں کمی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور سپریم کورٹ میں سماعت سے متعلق تفصیلاََ میڈیا کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہینوں کی سماعت کے بعد 14 نومبر کو سپریم کورٹ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) اور حکومت کو ہدایت کی تھی کہ 15 روز میں نئی قیمتوں کا تعین کریں تاہم اس حوالے سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے.اور ہم اس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ڈریپ کے پالیسی بورڈ کو ہدایت کی گئی تھی کہ 15 دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے لیکن بدقسمتی سے ڈریپ اور حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔