تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ پر کام آئندہ برس شروع ہو جائے گا

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (ٹاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔

1071

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (ٹاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔
یہ بات اسلام آباد میں جمعے کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شامل مقررین نے کہی جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے کیا تھا۔
تقریب میں شریک ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے ٹاپی پائپ لائن کمپنی کے سربراہ محمد مراد امانوف نے کہا اس منصوبے کی حفاظت کے لیے افغانستان اور پاکستان نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے کہ چند سال قبل طالبان بھی اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔
ٹاپی کے تحت ایک ہزار آٹھ سو چودہ کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جو خطے کے ان چاروں ملکوں کو جوڑ دے گی۔
اس پائپ لائن کو امن کی پائپ لائن کہا جا رہا ہے جو ان چاروں ملکوں کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
اس کے ذریعے 33 ارب مکعب میٹر سالانہ فراہم کی جائے گی۔
اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گا اور دو سال کے عرصے میں یہ پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان کی سرحد سے اسے انڈیا تک لے جانے میں چھ ماہ مزید لگیں گے۔
اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
دسمبر 2010 میں چاروں ملکوں کے توانائی کے وزرا نے اس پائپ لائن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا بیالیس بیالیس فیصد حصہ خریدیں گے۔
افغانستان کو اس پائپ لائن سے سالانہ راہداری کی مد میں چالیس کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔
یہ پائپ لائن افغانستان کے شہر ہیرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر کوئٹہ تک لائی جائے گی اور یہاں سے اس کو ملتان سے جوڑا جائے گا۔
اس پائپ لائن کا آخری سرا انڈیا کے صوبے پنجاب میں فضلیکہ کے شہر میں ہوگا۔
اس پائپ لائن سے 2020 میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here