آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے بغیر پاکستان دیوالیہ ہو سکتا ہے: موڈیز

128

لاہور: بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے متنبہ کیا ہے کہ جون کے بعد پاکستان کے مالی وسائل کے حوالے سے پائی جانے والی غیر یقینی اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج نہ ملنے کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

بلوم برگ کی ایک رپورٹ میں موڈیز کے سنگاپور سے تجزیہ کار گریس لِم کا حوالا دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ’’اُن کے خیال میں پاکستان جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال کے بقیہ حصے کیلئے بیرونی ادائیگیوں کو پورا کر لے گا تاہم جون کے بعد مالی وسائل کی فراہمی کے امکانات پر غیر یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان کم ترین زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے دیوالیہ ہو سکتا ہے۔‘‘

موڈیز انویسٹرز کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی کیلئے سخت تگ و دو کر رہا ہے، یہ پروگرام حکومت کی جانب سے قرض کی کچھ شرائط کو پورا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں برس پاکستان میں ہونے والے انتخابات سے قبل سیاسی عدم استحکام آئی ایم ایف سے قرضے میں تاخیر کے خطرے میں اضافہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

آئی ایم ایف کی پاکستانی کی شرح نمو 0.5 فیصد رہنے کی پیشگوئی

آئی ایم ایف کا پاکستان سے شرح سود میں مزید اضافے کا مطالبہ

پاکستان کے بیل آؤٹ پروگرام کا جائزہ ایک بار فنانسنگ کے بعد مکمل ہو جائے گا: آئی ایم ایف

موڈیز کے تجزیہ کار گریس لِم کے مطابق سٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباََ ساڑھے 4 ارب ڈالر ہیں جو صرف ایک ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں۔ پاکستان کو مئی اور جون میں تقریباََ 3 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ اس لیے جون کے بعد درآمدات اور بیرونی ادائیگیوں کیلئے مالی وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تاہم جون کے بعد آئی ایم ایف سمیت دیگر کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے اضافی مالی اعانت ملنے کا امکان ہے جس سے دیوالیے کا خطرہ کسی قدر کم کیا جا سکتا ہے۔

ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگز کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ وصولیوں اور قابل استعمال ذخائر کے تناسب سے پاکستان کی مجموعی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات کا تخمینہ مالی سال 2024 میں 139.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے جو 2023 میں 133 فیصد تھا۔

ملک گزشتہ سال سے معاشی بدحالی کا شکار ہے، اس کے زرمبادلہ کے ذخائر نازک ترین سطح پر آ گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف سے زیر التواء قسط کے اجراء کے لیے بات چیت اب تک ناکام رہی ہے۔

فروری 2023ء میں آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کر کے قرض پروگرام کی بحالی پر بات چیت کی تھی۔ وفد کی واپسی پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ قرض دہندہ کے ساتھ مذاکرات تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور سٹاف لیول معاہدہ ’اگلے ہفتے‘ ہو جائے گا لیکن اس کے بعد دو ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی معاہدہ ہوتا نظر نہیں آ رہا بلکہ پاکستان کے ساتھ معاہدے کا معاملہ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے 17 مئی کے اجلاس کے ایجنڈے میں ہی شامل نہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here