حادثاتی طور پر بننے والے بدہضمی کے سیرپ سے بنی دنیا کی دوسری بڑی بیورجز کمپنی

547
Pepsi, from indigestion syrup origins, to $247 billion global corporate behemoth

ایک سو تیس سال قبل 1893ء میں امریکی فارماسسٹ کیلب ڈیوس بریڈھم (Caleb Davis Bradham) نے جنوبی کیرولینا میں اپنی فارمیسی پر ایک سیرپ ایجاد کیا جس کا نام رکھا گیا ’بریڈز ڈرنک‘۔

اس کی تشہیر ایک ایسے مشرورب کے طور پر کی گئی جو بدہضمی یعنی معدے کے مَرض ڈِس پیپسیا (Dyspepsia) میں آرام پہنچاتا تھا۔ اس لیے 1898ء میں اس سیرپ کا نام بدل کر ’پیپسی کولا‘ رکھ دیا گیا۔

کچھ لوگوں کو لگتا تھا کہ پیپسی میں انسانی نظام انہظام میں پائے جانے والے انزائمز ’پیپسین‘ (Pepsin) جیسا کچھ پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ بدہضمی میں کارگر ثابت ہوتی ہے لیکن پیپسین کبھی بھی اس میں شامل نہیں کیا گیا بلکہ پیپسی کی پہلی ریسیپی میں بھی شوگر اور ونیلا شامل تھی اور اسے توانائی بڑھانے اور بدہضمی دور کرنے والے سیرپ کے طور پر ہی بیچا جا رہا تھا۔

1903ء میں بریڈھم نے ایک وئیرہائوس خریدا اور پیپسی کی باقاعدہ بوٹلنگ کر کے اسے فروخت کرنا شروع کر دیا۔ اس سال اس کے تقریباََ 8 ہزار گیلن فروخت ہوئے اور اگلے دو سال میں یہ تعداد 20 ہزار گیلن تک جا پہچنی۔

1909ء میں ’برنی آئل فیلڈ‘ نامی کار ریسر وہ پہلی مشہور شخصیت تھے جنہیں ’پیپسی کولا‘ کا اعزازی سفیر بنایا گیا۔ اس اشتہاری مہم کا عنوان تھاـ ’مزے دار اور صحت مند‘۔ یہی اگلی دو دہائیوں تک استعمال ہوتا رہا۔

پہلی عالمی جنگ کی وجہ سے جب چینی کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں تو پیپسی کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہو گیا۔ اخراجات کے بوجھ اور بھاری مالی نقصان کی وجہ سے 1923ء میں کمپنی دیوالیہ ہو گئی۔ 8 جون 1923 کو کمپنی کا ٹریڈ مارک، اثاثے اور مشروب بنانے کا ’خفیہ نسخہ‘ کرے وَن ہولڈنگ کارپوریشن (Craven Holding Carp) نے خرید لیا۔

1931ء میں دوبارہ دیوالیہ ہونے پر پیپسی کولا کو وال سٹریٹ بروکر رائے سی میگارجل نے ٹافیاں بنانے والی کمپنی لوفٹ کارپوریشن کے صدر چارلس جی گوتھ کے ساتھ مل کر کریون ہولڈنگ سے خرید لیا لیکن جلد ہی رائے صاحب الگ ہو گئے اور کمپنی کو 10 ہزار ڈالر کے عوض لوفٹ کے صدر چارلس گوتھ نے خرید لیا۔

1892ء میں شروع ہونے والی پیپسی کی سب سے بڑی حریف کوکا کولا نے بھی 1922ء سے 1933ء کے دوران تین بار پیپسی کو خریدنے کی کوشش کی لیکن بات نہ بنی۔

اس زمانے میں لوفٹ کمپنی کے مختلف امریکی شہروں میں 115 ریٹیل سٹورز تھے جہاں اس کی مصنوعات کے ساتھ ساتھ کوکا کولا بھی بکتی تھی لیکن جب کوکا کولا نے رعایت دینے سے انکار کر دیا تو لوفٹ کے صدر چارلس گوتھ نے اپنے سٹورز پر پیپسی کولا بیچنا شروع کر دی اور اپنے کیمسٹس کو پیپسی کا فارمولا بدلنے کا حکم دے دیا تاکہ اسے کوکا کولا کے مقابلے میں زیادہ بہتر بنایا جا سکے۔ دراصل چارلس گوتھ کو ہی جدید پیپسی کا بانی مانا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

پاکستان میں موٹرسائیکل کی تاریخ

31 جاب انٹرویوز میں ناکام رہنے والے شخص نے اربوں ڈالر کی علی بابا کیسے بنائی؟

اپنے بہتر ذائقے اور بوتل کے بڑے سائز کی وجہ سے 30 کی دہائی کی عظیم کساد بازاری جیسی معاشی بدحالی کے دور میں بھی پیپسی مقبول ترین مشروب رہی۔ 1936ء سے 1938ء کے دوران اس کا منافع دُگنا ہو گیا۔ 1941ء میں لوفٹ کارپوریشن اور چارلس گوتھ کے مابین قانونی تنازع کی وجہ سے پیپسی لوفٹ کارپوریشن میں ضم ہو گئی۔

1950ء میں کوکا کولا کے سابق نائب صدر ایلفرڈ این سٹیل پیپسی کولا کے سربراہ بنائے گئے۔ انہوں نے آتے ہی بڑی بڑی تشہیری مہمات شروع کر دیں۔ نتیجتاََ پیپسی کی آمدن 11 گنا بڑھ گئی۔

1960ء میں پیپسی کولا نے ’مائونٹین ڈیو‘ کو خرید کر اپنی مصنوعات کی تعداد بڑھا دی۔ 1965ء میں پیپسی کولا اور فریٹو لے (Frito-Lay) کے انضمام کے نتیجے میں ’پیپسی کو‘ بنی جو آج فوڈ اینڈ بیورجز انڈسٹری میں نیسلے کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے جو تقریباََ ڈیڑھ سو سے زیادہ ملکوں میں کاروبار کرتی ہے۔

ساٹھ اور ستر کی دہائیوں میں پیزہ ہٹ اور کے ایف سی سمیت کئی فوڈ اور بیورجز کمپنیوں کو پیپسی کو نے خرید لیا تھا جن میں کئی آج بھی اس کی ملکیت ہیں۔

پیپسی کی مقبولیت میں اس کی شاندار اور بعض اوقات انوکھی مارکیٹنگ کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ تاہم اس سے کئی تنازعات بھی جڑے ہوئے ہیں۔ کمپنی نے زیادہ تر اپنے برانڈ کو سپورٹس کے ساتھ منسلک رکھا ہے۔

ستر کی دہائی میں پیپسی نے کچھ امریکی شہروں میں ’ذائقے کو چکھنے‘ کے مقابلے شروع کیے اور اس تشہیری مہم کا نام رکھا ’پیپسی چیلنج‘۔ زیادہ تر لوگوں نے کوکا کولا کے مقابلے میں پیپسی کا ذائقہ پسند کیا جس کے بعد اس مہم کو پورے امریکا میں پھیلا دیا گیا۔ یہ مہم بعد ازاں دونوں کمپنیوں کی کاروباری چپقلس کی وجہ سے ’کولا وارز‘ کے نام سے مشہور ہوئی۔

1992ء میں کمپنی نے فلپائن میں ’پیپسی نمبر فیور‘ نامی تشہیری مہم شروع کی جس کیلئے سب سے بڑا انعام 10 لاکھ پیسو رکھا گیا لیکن حادثاتی طور پر 8 لاکھ بوتلوں کے ڈھکنوں پر مذکورہ مہم کے اعدادوشمار چھپ گئے اور یہ بوتلیں مارکیٹ میں پہنچ گئیں۔ فلپائن میں اُس وقت ہنگامے پھوٹ پڑے جب 8 لاکھ افراد نے کمپنی سے انعام کا مطالبہ کر دیا۔ ان ہنگاموں میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

2017ء میں پیپسی نے 9 بھارتی کسانوں پر اس لیے مقدمہ دائر کر دیا کیونکہ انہوں نے آلو کی وہ قسم اگائی جس کے حقوق صرف پیپسی کے پاس تھے۔ اس کیس کی وجہ سے کمپنی کے خلاف بھارت کی کسان تنظیموں نے مظاہرے کیے اور اس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کر دیا تاہم 2019ء میں پیپسی کو نے یہ کیس واپس لے لیا۔

فوربز میگزین نے 2018ء میں پیپسی کو امریکا کی بڑی پبلک کمپنیوں میں اٹھائیسویں، دنیا کی جدت پسند کمپنیوں میں 67ویں اور 2022ء میں دنیا کی دو ہزار بہترین کمپنیوں میں 86ویں جبکہ روزگار کے حوالے سے دنیا کی بہترین کمپنیوں کی فہرست میں 117ویں نمبر پر جگہ دی۔

سال 2022ء کے اختتام پر پیپسی کو کا سالانہ منافع سات ارب 60 کروڑ، سالانہ آمدن 79 ارب ڈالر، اثاثوں کی کل مالیت 92 ارب ڈالر رہی جبکہ اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 241 ارب ڈالر ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here